طالبان نے افغانستان حکومت کے میڈیا اینڈ انفارمیشن سینٹر کے ہیڈ کو قتل کردیا

0
145

کراچی: طالبان نے افغانستان حکومت کے میڈیا اینڈ انفارمیشن سینٹر کے ہیڈ دعویٰ خان مینپال کو قتل کردیا ہے۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اشرف غنی حکومت کا حصہ رہنے پر قتل کیا گیا ہے دعوی خان کو انکے اعمال کی دی سزا ہے۔

افغانستان میں طالبان ایک کے بعد ایک علاقے پر قبضہ کر رہا ہے۔ اب طالبان افغان حکومت کے نمائندوں کا قتل عام بھی کر رہا ہے۔ جمعہ کو طالبان نے افغانستان حکومت کے میڈیا اینڈ انفارمیشن سینٹر کے ہیڈ دعویٰ خان مینپال کو قتل کر دیا ہے۔

افغان چینل ٹولو نیوز نے ذرائع سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دعویٰ خان مینپال کا قتل کر دیا گیا ہے۔ ٹولو نیوز نے ذرائع سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دعویٰ خان کے نامعلوم بندوق برداروں نے کابل میں گولی مار دی ہے۔

ٹولو نیوز کے مطابق، افغانستان حکومت کے میڈیا اینڈ انفارمیشن سینٹر کے ہیڈ دعویٰ خان مینپال کا قتل مغربی کابل کے دارالعلوم امن روڈ پر جمعہ کے روز دوپہر کو ہوا۔ اس معاملے میں ابھی تک افغان حکومت کی طرف سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ وہیں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ خان کی موت کو لے کر کہا ہے کہ دعویٰ خان کو اس کے اعمال کی وجہ سے سزا دی گئی ہے۔

افغانستان حکومت میں میڈیا محکمہ کے سربراہ سے پہلے دعویٰ خان سال 2016 سے لے کر 2020 تک نائب صدر کے ترجمان تھے۔ حال کے دنوں میں وہ پاکستان مخالف بیانات دہے تھے۔ دعویٰ خان مینپال جنوبی افغانستان کے جابل صوبہ کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے کابل یونیورسٹی سے لا اینڈ پولیٹیکل سائنڈ میں بیچلر ڈگری کی تھی۔ حکومت کے لئے کام کرنے سے پہلے انہوں نے ریڈیو آزادی میں صحافیوں کے طور پر اپنی خدمات انجام دی تھیں۔

طالبان نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اشرف غنی کے حامیوں  پر حملے تیز کر دیئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی طالبان نے مشہور افغان کامیڈین نظر محمد اور تاریخ کار عبداللہ عاطفی کا قتل کر دیا تھا۔ ۔ طالبان نے شمال مشرقی صوبہ سمیت کئی اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ 100 سے زیادہ ڈسٹرکٹ سینٹرس پر طالبان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے 17 طالبان کے براہ راست نشانے پر ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں