سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کی گونج، سلنڈر کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

0
180

اسلام آباد: کورونا وبا کے دوران سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کی گونج سنی گئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت صنعت و پیداوار کو آکسیجن سلنڈر کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔

 چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے موقف اپنایا قیمت مقرر نہ ہونے پر آکسیجن سپلائرز من مانے ریٹ وصول کررہے ہیں جس پر جیف جسٹس نے آکسیجن سلنڈر کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے اور قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اسٹیل ملز میں آکسیجن پلانٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آکسیجن پلانٹ فعال کرنے میں ایک ارب روپے کی لاگت آئے گی کیونکہ تقریباً 40 سال پرانہ ہے۔ اس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کے آکسیجن پلانٹ کو فعال کر کے آکسیجن کی بڑی مقدار مل سکتی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو ادویات کے حوالے سے بھی بتایا ہے کہ 30 اپریل کو حکومت نے غیر رجسٹرڈ ادویات کی درآمد کا این او سی جاری کیا ہے۔

اس حوالے سے عدالے نے ریمارکس دیئے ہیں کہ غیر رجسٹرڈ آلات اور ادویات کو امپورٹ کی اجازت کیوں دی؟ اس طرح حکومت کو کیسے معلوم ہوگا کہ کونسی چیز منگوائی جا رہی ہے؟

عدالت نے این ڈی ایم اے کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے این ڈی ایم او کو کلب کرلیا گیا ہے۔ این ڈی ایم اے کے معالے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا ہے کہ این ڈی ایم اے کے معاملات میں بہت گڑ بڑ ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قرنطینہ سینٹر پر کروڑوں روپے خرچ کردییے گئے اور اب سب کو معلوم ہے حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا ہے۔

سپریم کورٹ نےچیئرمین این ڈی ایم اے کو تمام قرنطینہ سینٹرز کاوزٹ کرکے رپورٹ مانگ لی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں