افغانستان اپنے سفیر کو واپس بلانے کے فیصلے پر نظرثانی کرے، وزیر خارجہ کی مشیر قومی سلامتی کے ہمراہ پریس کانفرنس

0
32

اسلام آباد: اسلام آباد میں مشیر قومی سلامتی اور آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ذاتی طور پر واقعے کا نوٹس لیا، ہم حقائق دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔ اس اہم معاملے کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان سفیر کو واپس بلایا گیا تو فوری افغان ہم منصب سے رابطہ کیا اور انھیں صورتحال سے آگاہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ محمد حنیف اتمر نے انوسٹی گیشن آگے بڑھانے کیلئے تعاون کا یقین دلایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری خارجہ نے افغان سفیر کیساتھ ملاقات میں انھیں اور ان کی صاحبزادی کو تعاون کا یقین دلایا تھا، ہم افغان سفارتخانے کی سیکیورٹی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ وزیراعظم ذاتی طور پر معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان حکومت کو پاکستان سے اپنا سفیر اور سفارتکاروں کو واپس بلانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان حالات میں جب دوحہ میں افغان امن عمل کیلئےمذاکرات جاری ہیں۔

اس موقع پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی ہے اور ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے اب تک 220 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے پانچ انکوائری ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 16 جولائی کو ہونے والا واقعہ مکمل بلائنڈ کیس تھا۔ ہمارے تحقیقاتی اداروں نے 300 کیمروں کی 7 سے زائد گھنٹوں کی ویڈیوز کا جائزہ لیا ہے۔ یہ معلوم کر لیا ہے کہ افغان سفیر کی صاحبزادی کہاں سے کہاں گئی تھیں۔

مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتیں تاثر دینا چاہتی ہیں کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال ٹھیک نہیں، سوشل میڈیا پر جعلی تصویروں سے بے بنیاد افواہیں پھیلا دی جاتی ہیں۔ افغانستان میں کسی اور کی ناکامی کو پاکستان پر ڈالنا ہمیں قبول نہیں ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں