درخواست برائے طلبی، بنام الیکشن کمیشن آف پاکستان

0
380

تحریر: انیحہ انعم چوہدری

بخدمت جناب الیکشن کمیشن آف پاکستان
جناب عالی،
گزارش ہے کہ آپ نے فارن فنڈنگ کیس میں بطور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو طلبی کا ایک نوٹس بھیجا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں وزیراعظم عمران خان کو بطور پی ٹی آئی چیئرمین اور اسکروٹنی کمیٹی کو نوٹس جاری کردیا۔ الیکشن کمیشن ممبر خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے اکبر ایس بابر کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

دوران سماعت اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی سے بینک اکاؤنٹس اور فنڈز کی تفصیلات فراہم نہیں کی جارہی، پتہ ہی نہیں چلتا کہ دوسری پارٹی نے ریکارڈ جمع کروایا یا نہیں۔

وکیل اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ کم سے کم 6 انٹرنیشنل اکاؤنٹس، دو مخصوص امریکن کمپنی کی ٹرانزیکشن اور اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، سعودیہ عرب میں کوئی سیاسی جماعت اپنا دفتر نہیں کھول سکتی تو فنڈز کیسے وہاں سے آئے۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے اسکروٹنی کمیٹی کا ریکارڈ فراہم کرنے اور الیکشن کمیشن سے خود کیس کو دیکھنے کی استدعا کی۔ ممبر الیکشن کمیشن نے کہاکہ کمیٹی کی رپورٹ آجائے اس کے بعد معاملہ دیکھیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سکروٹنی کمیٹی کو نوٹس جاری کیا۔

الیکشن کمیشن کے نوٹس بھیجنے کے بعد  عمران خان غصے میں آ گئے اور عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان میں جمہوریت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔

جو بندہ بھی عمران خان کی کارکردگی ممنوعہ فنڈنگ، لوٹ مار پر سوال اٹھائے وہ ملک دشمن ہو جاتا ہے یا غدار ہو جاتا ہے۔ عمران خان کے بیان کے بعد وزیروںکی فوج نے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ وزیروں نے پریس کانفرنسیں کیں اور کچھ وزیر الیکشن کمیشن پہنچ گئے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنے کے لیے کہ وہ عمران خان کو طلب نہ کرے۔

وزیروں کی پریس کانفرنس کے جواب میں میں الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون  کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ 2014 میں دائر ہونے والے فارن فنڈنگ کیس میں اکبر ایس بابر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے سنہ 2007 سے سنہ 2012 تک جو پارٹی فنڈز بیرون ممالک سے اکھٹا کیے ان کی تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائی گئی ہیں۔

فارن فنڈنگ کیس کیا ہے؟
الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی درخواست تحریک انصاف کے بانی رکن اور سنہ 2011 تک پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز رہنے والے اکبر ایس بابر نے اپنے وکلا سید احمد حسن شاہ اور بدر اقبال چوہدری کے ذریعے دائر کی تھی۔

سنہ 2014 میں دائر ہونے والے اس کیس میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران 70 سے زائد سماعتیں ہوئی ہیں جبکہ تحریکِ انصاف کی جانب سے اس کیس میں التوا کی 30 درخواستیں مختلف عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی ہیں۔ گذشتہ پانچ برس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریکِ انصاف کو پارٹی اکاؤنٹس کا ریکارڈ جمع کروانے کے لیے 21 نوٹس دیے جا چکے ہیں۔

اکبر ایس بابر کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے سیاسی جماعتوں کے لیے موجود قانون ’پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002‘ کی خلاف ورزی کی ہے اور اس لیے پارٹی چیئرمین عمران خان اور خلاف ورزیوں کے مرتکب دیگر قائدین کے خلاف کارروائی کی جائے۔

درخواست میں کہا کیا کہ تحریک انصاف سال نے سنہ 2007 سے سنہ 2012 تک جو فنڈ بیرونِ ملک سے اکھٹا کیا ہے اس کی تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائی گئی ہیں۔

درخواست کے مطابق قانون کے تحت ہر سیاسی پارٹی کے لیے ہر سال حاصل کردہ فنڈ، اثاتے اور ان کی آڈٹ رپورٹ پیش کرنا لازمی ہوتا ہے۔

قانون کے مطابق کوئی بھی سیاسی پارٹی کسی بھی غیر ملکی سے کوئی بھی فنڈنگ حاصل نہیں کرسکتی۔ اسی طرح پاکستانی کمپنیوں، این جی او وغیرہ سے بھی فنڈنگ حاصل نہیں کی جا سکتی ہے۔ لیکن تحریک انصاف نے فنڈ لیتے ہوئے نہ ہی کسی کا ملک دیکھا دیکھا اور نہ ہی اس کا مذہب دیکھا ہندوؤں سے بھی فنڈ لیا یہودیوں سے بھی فنڈ لیا امریکیوں انڈین اور اسرائیلیوں سے بھی فنڈ لیا ہے۔

عمران خان کے بیان اور وزیروں کے دبائو کے باوجود  الیکشن کمیشن نے عمران خان کی طلبی کا نوٹس واپس نہ لیا تو عمران خان نے نے شوکت خانم کے سی ای او اور موجودہ وزیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ذریعے ایک خبر چلوائی کہ عمران خان کورونا کا شکار ہوگئے ہیں اس لئے الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہو سکتے ہیں۔ قوم بڑی حیران تھی کہ عمران خان نے چند دن پہلے ہی کرونا ویکسین لگوائی ہے اور اب کورونا  کا شکار بھی ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں دو حکمران ایسے گزرے ہیں جو باتیں بہت بڑی کرتے تھے لیکن جب بھی ان کو عدالت نے بلایا تو پرویز مشرف کمر درد کا بہانہ کرکے ہسپتال داخل ہوگیا اور عمران خان کو جب الیکشن کمیشن نے بلایا تو عمران خان کورونا کا بہانہ کر کے قرطینہ میں چلا گیا۔

پرویز مشرف اور عمران خان سے اچھا تو نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی تھے جن کو عدالت نے نوٹس بھیجا اور ان کو پتہ بھی تھا کہ عدالت ان کو نااہل کر دے گی پھر بھی عدالت میں پیش ہوئے، لیکن یہ دو دو بڑی بڑھکیں مارنے والے عمران خان اور پرویز مشرف چوھے ثابت ہوئے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان سے التماس ہے کہ عمران خان  صحت یاب ہو چکے ہیں اور ان کی کورونا ویکسین کا کورس بھی پورا ہو گیا ہے۔ اس لیے ممنوعہ فنڈنگ لینے پر عمران خان کو دوبارہ طلب کیا جائے اور سالوں سال سے چلتے ہوئے فارن فنڈنگ  کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے پاکستان کی عوام اس فیصلے کی منتظر ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں