افغانستان کی صورتحال بہتر ہونے کا سب کو فائدہ ہوگا، وزیر خارجہ پاکستان

0
59

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا تاجکستان میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے تاجکستان میں موجود ہوں۔ میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، خطے کے اہم ممالک سے افغانستان کی صورتحال پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ اہم ممالک کے سامنے پاکستان کا نکتہ نظر پيش کرنا چاہتا ہوں اور ان کی آراء سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔

وزير خارجہ نے کہا کہ تاجکستان کے وزير خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر میری تفصیلی گفتگو ہوئی۔ آج میری ازبکستان، قازقستان،خ اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات ہوگی خ.  روس اور چین کے وزرائے خارجہ سے بھی میری ملاقات متوقع ہے۔ یہ سب خطے کے اہم ممالک ہیں اور افغانستان کی صورتحال پر نظر بھی رکھے ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان اہم ممالک سے مشاورت کے بعد متفقہ حکمت عملی اپنائی جائے۔ پاکستان اپنی ذمہ دارياں احسن طریقے سے نبھا رہا ہے۔ افغانستان کی صورتحال بہتر ہونے کا سب کو فائدہ ہوگا۔ اگر خوانخواستہ افغانستان کی صورتحال بگڑتی ہے تو سب متاثر ہوں گے۔ سنہري موقع ہے کہ مشاورتی عمل کو آگے بڑھايا جائے اور افغانستان ميں امن بگڑا تو پڑوسی زیادہ متاثر ہوں گے۔

وزير خارجہ نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو کئی دھائیوں سے تيس لاکھ افغان پناہ گزينوں کی خدمت کررہا ہے، ہم نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزينوں کی خدمت جاری رکھی۔ اب اگر خدانخواستہ حالات خراب ہوتے ہیں تو ہم مزید افغان پناہ گزينوں کو رکھنے کے متحمل نہيں ہوسکتے۔ ہم نے اپنے ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے ستر ہزار  جانوں کے ساتھ ساتھ بھاری معاشی قیمت ادا کی ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی آڑ میں ایسےعناصربھی داخل ہو سکتے ہیں جوہمیں نقصان پہنچائیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں قیام پذیر افغان پناہ گزينوں ميں اکثريت معصوم لوگوں کی ہے۔ یہ معصوم افغان پناہ گزين اپنے ملک واپس لوٹنا چاہتے ہيں اور پناہ گزينوں کي آڑ ميں پاکستان کے دشمن داخل ہوسکتے ہيں۔ ہم نے بہت بڑی قيمت ادا کی،محتاط رہنا ہمارا فرض ہے اور معصوم لوگوں کی جانيں بچانے کا ہميں حق ہے۔

ہم انسانی ہمدردی کے تحت ان کی معاونت کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنے معصوم لوگوں کا تحفظ بھی ہمیں یقینی بنانا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے افغانستان ميں دیرپا امن و استحکام ہو اور ہم پر کب تک انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں گی۔ میں ان سے یہی کہوں گا کہ ماضی کی غلطیوں کو مت دہرائيں اور مل بيٹھ کر راستہ نکاليں۔ افغانستان کی اہم شخصيات کو بات چيت کی دعوت ديتے ہيں۔ افغان قائدین بيٹھيں اور بتائيں ہم کيسے ان کی مدد کرسکتے ہيں۔ بھارت نے افغانستان میں سپائیلر کا کردار ادا کيا اور بھارت خطے کے امن ميں خلل ڈال رہا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو منفی رويئے سے منع کرے اور بھارت افغانستان کو امن سے رہنے دے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں