روایتی عوام دشمن بجٹ پیش کردیا گیا

0
47

اسلام آباد: روایتی عوام دشمن بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے بجٹ 21-2020ء پیش کیا اور عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے۔

کل وفاقی اخراجات تخمینہ 3700 ارب روپے ہے اور مجموعی محاصل کا تخمینہ 6575 رکھا گیا ہے۔ نئے سال میں محصولات کا ہدف 49 کھرب رکھا گیا ہے اور بجٹ میں ریونیو تخمینہ 6573 ارب ہے۔ صحت کے شعبہ کے لئے 20 ارب مختص اوراحساس پروگرام کیلئے 208 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 20 ارب رکھے گئے ہیں جبکہ افغانستان کی بحالی معاونت کیلئے 2 ارب رکھے ہیں۔

اعلی تعلیم کیلئے 64 ارب مختص اور پاکستان ریلوے کیلئے 40 ارب رکھے گئے ہیں۔ ای سکولز کیلئے 5 ارب مختص اور نیا ہاؤسنگ پاکستان پروگرام کیلئے ڈیڑھ ارب مختص کئے ہیں۔ کامیاب نوجوان پروگرام کیلئے 2 ارب مختص کئے ہیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.40 فیصد رکھا جائے گا جبکہ خصوصی علاقہ جات کشمیر کیلئے 55 ارب، کراچی میں وفاق کے اسپتالوں کیلئے 13 ارب مختص اور ای گورننس کیلئے ڈیڑھ ارب رکھے گئے ہیں۔

آبی وسائل کی بہتری کیلئے 70 ارب رکھے گئے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کا حجم 1324 ارب رکھا گیا ہے جبکہ زرعی شعبہ اور ٹڈی دل کیلئے 10 ارب رکھے گئے ہیں۔

بجٹ کا خسارہ 37 کھرب رکھا گیا ہے اور اصلاحاتی پروگرام کیلئے 10 ارب روپے مختص جبکہ کورونا آفات سے نمٹنے کیلئے 70 ارب مختص کئے ہیں۔

دفاعی کے لئے 1289 ارب مختص کئے گئے ہیں اور ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کیلئے 24 ارب مختص جبکہ بلوچستان کو 10 ارب خصوصی گرانٹ دی جائے گی۔ کے پی کے کے قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے 10 ارب اور سبسڈیز کی مدمیں 180 ارب رکھے گئے ہیں۔

سماجی شعبوں کی ترقی کیلئے 250 ارب مختص، پراپرٹی کی خرید فروخت پر ٹیکس کم کرکے گین ٹیکس کی مدت پانچ سال سے کم کرکے چار سال کردی گئی ہے جبکہ فوڈ سیکیورٹی کیلئے 12 ارب مختص کئے ہیں۔

صحت خدمت کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور بجلی کا ترسیلی نظام بہتر کرنے کے لئے 80 ارب مختص، بجلی کے بلوں کی رعایت کیلئے 100 ارب، ٓکورونا فنڈ کیلئے 100 ارب رکھے گئے ہیں۔

یومیہ اجرت والوں کیلئے 200 ارب مختص، یوٹیلٹی سٹورز کیلئے 50 ارب روپے مختص اور گلگت بلتستان کیلئے 32 ارب مختص جبکہ بنک ٹرانزکشن کیلئے شناختی کارڈ کی شرط 50 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ کر دی ہے۔

ایف بی آر کی وصولیوں کا ھدف 3900 رکھا گیا اور این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی جائے گی جبکہ سی پیک منصوبوں کیلئے 118 ارب رکھے گئے۔

اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لئے تین ماہ کا بجٹ پیش کیا تاہم اپوزیشن نے بجٹ اجلاس میں مسلسل شور شرابا جاری رکھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں