پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے آج پانی کے مسئلے پر ڈرامہ کیا، سعید غنی

0
36

کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی کے پانی کو لے کر جو ڈرامہ آج سندھ اسمبلی میں کیا گیا وہ ان دونوں جماعتوں کو کراچی کے عوام کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد وہ اپنی عزت بچانے کے لئے کررہے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ،صوبائی وزیر آ بپاشی سمیت پیپلز پارٹی نے ہر پلیٹ فورم پر وفاق کی جانب سے سندھ کے پانی کے کوٹے میں کمی پر احتجاج کیا ہوا ہے لیکن افسوس کہ وفاق میں وزارتوں میں بیٹھے ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے صوبہ سندھ کے ایوانوں میں بیٹھے نمائندوں نے اس پر اسمبلی میں پیش ہونے والی قراردادوں کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ سندھ بھر میں نویں سے بارہویں تک کے امتحانات جولائی میں منعقد ہوں گے اور اس سال بین الصوبائی وزراء تعلیم کے اجلاس میں مشاورت کے بعد صرف اختیاری مضامین کے پرچے لئے جائیں گے، جبکہ امتحانات میں دورانیہ 3 کی بجائے 2 گھنٹے کا ہوگا۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن عبدالرشید کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب اور بعد ازاں اجلاس کے اختتام پر اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی یوسف مرتضیٰ بلوچ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

 سعید غنی نے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس کے محکمہ تعلیم نے اپنی اسٹیئرنگ کمیٹی کی 30 جنوری 2021 کے اجلاس کے بعد نویں تا بارہویں تک کے کلاسز کے امتحانات جولائی میں لینے کا اعلان کردیا تھا، جبکہ باقی صوبوں نے یہ اعلان اب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کوووڈ کے باعث تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے اور ہم نے گذشتہ برس بغیر امتحانات کے تمام کلاسز میں بچوں کو پرموٹ کیا لیکن اس سال تمام صوبوں نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا کہ کسی صورت بھی ہم بغیر امتحانات کے بچوں کو اگلے درجوں میں پرموٹ نہیں کریں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ اس وقت بھی صوبہ سندھ میں کوووڈ کی صورتحال اتنی بہتر نہیں ہے کہ ہم فوری طور پر تعلیمی اداروں کو کھول سکیں البتہ ہم  آہستہ آہستہ اور اسٹیپ میں ان کو کھول دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہم نے امتحانات کے جہاں وقت کو 3 گھنٹے کی بجائے 2 گھنٹہ کردیا ہے وہاں ہم نے پیپر کا طریقہ کار بھی اس سال کے لئے تبدیل کیا ہے اور اب پیپر میں 50 فیصد ایم سی کیوز، 30 فیصد مختصر اور 20 فیصد طویل سوالات پر مشتمل ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں