عمران خان کی کٹھ پُتلی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، راشد محمود سومرو

0
32

لاڑکانہ: سیکڑی جنرل جے یو آئی مولانا راشد محمود سومرو   نے کہا ہے کہ جے یو آئی 25 جولائی 2018 سے کٹھپتلی حکومت کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے۔ عمران خان پاکستان کے دشمن ثابت ہوئے ہیں۔ جے یو آئی نے آزادی مارچ اور آل پارٹیز کانفرنسیں کیں اور اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے جیکب آباد اور سعید غنی نے کراچی میں پریس کانفرنس کیں اور الزام عائد کیا کہ جے یو آئی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر پیپلزپارٹی کو لاڑکانہ کی نشست پر شکت دی۔ میں بلاول بھٹو زرداری کے غم میں برابر کا شریک ہوں وہ آج تک لاڑکانہ کی شکست کو بھلا نہیں سکے اور بلاول بھٹو سے سوال ہے کہ لاڑکانہ میں گھسا ہوں؟ یا آپ نواب شاہ سے لاڑکانہ میں آ کر گھسے ہیں۔

بلاول بھٹو کیا بتانا پسند کریں گے کہ گھوٹکی، کراچی ملیر اور تھرپارکر میں آپکے امیدواروں کو جے یو آئی نے کس کے کہنے پر سپورٹ کیا اور آزادی مارچ آپکی بے وفائی سے شکست خوردہ ہوا آپنے آزادی مارچ میں صرف نمائیشی شرکت کی۔

راشد محمود سومرو نے کہا کہ اگر ہماری ڈیل ہوتی تو ساجد سنجرانی چیئرمین سینیٹ نہ ہوتے، بلوچستان میں جے یو آئی کی حکومت ہوتی اور گلگلت میں مزید بہتر ہوتی اور ہماری تحریک عمران خان کو گھر بھیجنے تک جاری رہے گی۔
بلاول بھٹو سے مولانا راشد محمود سومرو کے چند سوال ہیں اور بلاول صاحت بتائیں گے بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد انکے والد نے کس کے کہنے پر پیش کی۔ آپ کی جماعت نے سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کس کے کہنے پر بنایا تھا۔ اعتزاز احسن صدارتی انتخابات میں کس کے کہنے پر اور کیوں کھڑا کیا گیا۔ بلاول بھٹو آپ کی ڈیل بچ نہیں سکی، عیاں ہو چکی ہے، اب اپوزیشن آپکا محاصبہ کرنے پر مجبور ہے اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں آئیں اور آگے بڑھیں۔

انہوں نے مذید کہا کہ سربراہی اجلاس میں آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ میری عمر بڑھ گئی ہے کہ اب جیل نہیں جاسکتا بیٹے اور بیٹوں کو امتحان میں نہیں ڈال سکتا  اور آپ بلاول کو اقتدار اور جیل دونوں کو تیار کریں مذاحمت کی سیاست کرنی ہوگی مفاہمتنکی سیاست نہیں چلے گی۔ مجھے امید ہے پیپلزپارٹی 9 جماعتی اتحادیوں کے اکثریت رائے کا احترام کرے گی۔ لاڑکانہ میں ہم عوامی اتحاد کا حصہ ہیں اور ہم لاڑکانہ میں عوامی اتحاد کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔ پیپلز پارٹی حکومت نہیں چھوڑنا چاہتی تھی پی ڈی ایم نے انکی رائے کا احترام کیا اور پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے اکثریت رائے کے فیصلوں کو بھی ماننے کو تیار نہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں