جو لوگ بلوچستان کے طلبہ کی آواز دبا رہے ہیں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے بغاوت کے مقدمے میں ریمارکس

0
70

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچستان کے طلبہ کے احتجاج کے بعد درج مقدمہ میں کسی قسم کی گرفتاری سے روک دیا۔

‏نیشنل پریس کلب کے باہر طلبہ کے احتجاج پر وفاقی وزیر شیری مزاری کی بیٹی وکیل ایمان مزاری و دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کے کیس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من الللہ کے سامنے ہوئی۔ ایس ایچ او تھانہ کوہسار بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

‏‏اسلام آباد ہائی کورٹ کے کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ کو تو سننا چاہیے بغاوت کے مقدمے تو ان پر ہونے چاہیں جو ان (طلبہ) کی آواز دبا رہے ہیں۔ ‏بلوچستان کے بچوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے ان پر آواز اٹھانے پر مقدمات درج ہورہے ہیں؟۔ جو لوگ بلوچستان کے طلبہ کی آواز دبا رہے ہیں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

‏اسلام اباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلباء پر تشدد، ایمان مزاری اور ‎رکن قومی اسمبلی محسن داور کے خلاف ایف کی سماعت کے دوران طلباء کی آواز کو دبانا بغاوت قرار دیتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو 7 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

‏اسلام آباد ہائیکورٹ نے پر امن احتجاج پر بلوچ طلبہ، ایمان مزاری کے خلاف درج ایف آئی آر پر اسلام آباد پولیس کو گرفتاری سے روکتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں آوازوں کو دبانے کے لیے کسی کو اختیار سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے،کیا یہاں جمہوری حکومت ہے؟ کیا ملک میں آئین ہے؟۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں