عدالت نے وفاقی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو جھاڑ پلا دی

0
77

کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں شہری ظفر اقبال سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ تاخیر سے پیشی پر عدالت نے وفاقی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ افتخار شلوانی کو جھاڑ پلا دی۔

جسٹس کے کے آغا نے دوران سماعت پوچھا کہ آپ کے باس کو شوکاز جاری کیا ہے، اب تک کہاں تھے؟، جس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ میں ساڑھے آٹھ بجے سے عدالت موجود ہوں۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ اتنے سارے کیسز چل چکے ہیں، لاپتا افراد کے اہلخانہ پریشان ہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ افتخار شلوانی نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ صوبائی حکومتوں ہے۔ ہم نے حراستی مراکز کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے مختلف صوبوں کو خطوط لکھے جواب نہیں ملا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کس صوبےکی حکومت نے جواب نہیں دیا؟  جس افتخاری شلوانی نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی جانب سے جواب نہیں ملا۔ عدالت نے مذید پوچھا کہ حراستی مراکز کس کے کنٹرول میں ہیں، سول یا ملٹری؟، افتخار شلوانی نے جواب میں کہا کہ حراستی مراکز سول انتظامیہ کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے پوچھا کہ ملک میں سب سے پاور فل وزارت، وزارت داخلہ ہے، اگر کوئی صوبہ وزارت داخلہ کو جواب نہیں دیتا تو پھر کون چلا ہے؟۔ وزیراعظم کو جا کہیں کے پی حکومت وزارت داخلہ سے تعاون نہیں کررہی۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بس بہت ہوگیا، اب یہ مسلہ صرف شہریوں کی گمشدگی کا نہیں ہے، لاپتا افراد کی بازیابی کا معاملہ وفاقی حکومت نے ہی دیکھنا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم من گھڑت رپورٹس دیکھ کر کیس سائیڈ پر رکھ دیں، یہ معاملہ قانونی سے زیادہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔

عدالت نے 2017 سے لاپتا شہری ظفر اقبال کی بازیابی سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں