کسی آزاد صحافی کو کام کرنے سے روکنا نوکری سے نکالنا، یہ چیک کرنا پیمرا کی ذمہ داری ہے، جسٹس اطہرمن الللہ

0
39

اسلام آباد: ‏اسلام آباد ہائی کورٹ نے آزادیِ صحافت کو یقینی بنانے کے لئیے حکومتی اقدامات سے متعلق وفاق سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ ‏آزادئی رائے متعلق کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران حامد میر پیش ہوگئے۔

چیف جسٹس اطہر من الللہ نے پیمرہ اہلکار سے پوچھا کہ میڈیا میں اجارہ داری/مفادات کے ٹکراؤ کو روکنے کے کئیے لائسنس دیتے وقت پیمرہ نے کیا اقدامات کئیے ہیں؟ جس پر پیمرہ اہلکار نے بتایا کہ محدود تعداد کے لائسنس/میڈیا مالکان کے دوسرے کاروباروں کی تفصیل دیکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ ‏اگر ایک آزاد رائے رکھنے والے صحافی یا ایڈیٹر کو میڈیا کے ادارے نکال دیتے ہیں تو اس میں پیمرہ کا کیا کردار ہے؟ اور بلوچستان کے بچے احتجاج کر رہے ہیں تو پیمرہ نے ان کی آواز عوام تک پہنچانے کے لئیے کیا اقدامات کئیے ہیں؟ جس پر پیمرہ افسر نے جواب میں کہا کہ کوئی شکایت کرے تو ایکشن لیتے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من الللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‏میڈیا مالکان بزنس کیلئے بیٹھے ہیں نہ پیمرا ان کو پروموٹ کرنے کیلئے، مالکان اور لائسنس دینے والا دونوں عوام کی خدمت کیلئے موجود ہیں۔ لائسنس اس لئے دیا جاتا ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام تک معلومات پہنچائی جا سکیں۔

پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللّٰہ کے ریمارکس میں مذید کہا کہ ‏اگر کوئی ٹی وی چینل کسی آزاد صحافی کو کام کرنے سے روکتا ہے یا نوکری سے نکال دیتا ہے تو اس کو چیک کرنا پیمرا کی ذمہ داری ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں