خان کا چھکا اور اپوزیشن

0
56

تحریر: ندیم مرزا

آخر کیا وجہ ہے کہ اپوزیشن ہر حال میں بقیہ مدت کے لئے حکومت میں آنا چاہتی تھی کیا وہ عام انتخابات سے فرار حاصل کرنا چاہتی تھی؟ ماضی میں منتخب حکومتوں کو گرانے کی تحریکوں کا اولین مطالبہ مڈ ٹرم عام انتخابات کا ہوتا تھا لیکن یہ اپوزیشن کیوں عام انتخابات کے بجائے حکومت حاصل کرنا چاہتی تھی۔ کیوں وہ خان کے چھکے کے بعد گیند ڈھونڈنے سپریم کورٹ گئی کہ گیند وہاں سے مل جائے اور پرانی گیند حاصل کرنے کے بعد کھیل وہیں سے شروع کیا جائے جہاں پر ختم ہوا تھا۔ ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم ہو، عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو اور شہباز شیروانی کو بقیہ مدت کے لئے وزیراعظم بنا دیا جائے لیکن خان نے اس زور کا شارٹ کھیلا کہ گیند سیدھی عوام میں چلی گئی۔ اپوزیشن کو اب یہ پرانی گیند کورٹ سے نہیں ملے گی انہیں نئی بال سے ہی کھیل دوبارہ شروع کرنا پڑے گا۔

سوال یہ پیدا ہوتا کہ اپوزیشن پرانی گیند سے ہی کیوں کھیلنا چاہتی ہے نئی گیند سے نیا کھیل شروع کرنے میں کیا قباحت ہے کیوں اپوزیشن کا ایک ناتجربہ کار کھلاڑی آج میڈیا پر آ کر واویلا کر رہا تھا کہ ہم انتخابی اصلاحات کرنا چاہتے تھے۔ جس کا ہمیں موقع نہ مل سکا اسی کھلاڑی نے پہلے بھی سچ بول دیا تھا کہ ہم او آئی سی کانفرنس نہیں ہونے دیں گے جسے بعد میں شیروانی نے سنبھالا تھا کیونکہ او آئی سی کانفرنس کی مخالفت اسلام اور ملک دشمنی کے زمرے میں آتی تھی۔

یہ سچ ہے کہ پاکستان کے زیرک عوام موجودہ صورتحال کو اچھی طرح سمجھتے ہیں تاہم جن کو سمجھ نہیں آیا انہیں سمجھانے کے لئے چند نکات پیش کر دیتا ہوں۔ اپوزیشن کے نمائندے شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں حکومت کی ترجیحات کیا ہوتیں تعین ہوتیں۔

الیکشن سے پہلے بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر رد وبدل کر کے اپنے من پسند افسران کو کلیدی عہدوں پر پوسٹ کرانا تاکہ وہ اگلے عام انتخابات میں ان کے مددگار بن سکیں۔

الیکشن اصلاحات کر کے تقریبا 80 لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ووٹ کا حق واپس لینے کا ارادہ کیونکہ پنجاب کے قومی اور صوبائی کے تقریبا ہر حلقے میں بیرون ملک پاکستانیوں کے 5000 سے 15000 ہزار ووٹ موجود ہیں جو الیکشن نتائج پر براہ راست اثر انداز ہونگے جس سے لوٹوں، ابن الوقت اور جدی پشتی سیاسیوں کی جیت کھٹائی میں پڑھ سکتی ہے۔

اگلے عام انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بجائے پرانے طریقہ کار پر ہی کرانے کا ارادہ کیونکہ الیکٹرونک ووٹنگ سے 70 سے 80 لاکھ وفات شدہ لوگوں کے ووٹ کاسٹ کرنا ممکن نہیں ہوگا، جس کے بیوپاری ہر حلقہ میں موجود ہوتے ہیں۔ دوسرا الیکٹرونک ووٹنگ سے کوئی بھی نتائج اپنی مرضی سے نہ تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی کرا سکتا ہے۔ تیسرا کسی اور کا جعلی ووٹ ڈالنا ممکن نہیں ہوگا یہ کھیل پاکستان کے عام انتخابات میں عرصہ دراز سے تمام پارٹیاں الیکشن فنکاروں کی مدد سے کھیل رہی تھیں۔

اگلے عام انتخابات میں اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کروانے بھی ارادہ تھا۔

میری اطلاعات کے مطابق مختلف عمران خان کے دور میں لگنے والے مختلف نئے ٹیکسز کو ختم کرنے کی بھی پکی ڈیل کر لی گئی تھی۔

نیب کی جانب سے گرفتاری کے اختیارات ختم کردیے جانے تھے۔

نیب مقدمات کے لیے نیب کورٹس ختم کرکے مقدمات عام عدالتوں میں منتقل کردیے جانے تھے۔

ملک میں فوری انتخابات نہیں کرائے جانے تھے تاکہ نومبر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی میں اپنا اثر و رسوخ استمعال ہوسکے۔

اسحق ڈار اور ان کی ٹیم نے لندن میں آئندہ بجٹ کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا۔

اپوزیشن کو معلوم ہے کہ غلامی اور غداری اسکینڈلز آنے کے بعد عمران خان کا عوام میں مقبولیت کا گراف آسمان سے بات کر رہا ہے اور اورسسیز پاکستانیوں کے ووٹ، الیکٹرونک ووٹنگ اور نیب کیسسز کی وجہ سے اپوزیشن کی تمام جماعتیں اگلا الیکشن صرف ہاریں گی نہیں بلکہ اس بری طرح ہار جائیں گی کہ ان کی پارٹیوں کا نام و نشان تک پاکستان کی سیاست سے مٹ جائیں گے۔

اور عوام اپنی لوٹی ہوئی دولت حلق میں ہاتھ ڈال کر واپس نکال لے گی۔

صد افسوس ان غنچوں پر کہ وہ بن کھلے مرجھا گئے
ملک کے محب وطن سپاہیوں کو سرخ سلام
ملک لوٹنے والوں کا اللہ حافظ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں