احسان اللہ احسان فوجی تحویل سے فرار ہوئے ہیں ان کے فرار میں چند فوجی اہلکار ملوث ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

0
38

راولپنڈی: حکومتی اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان ایک حساس آپریشن کے دوران ’بھاگنے‘ میں کامیاب ہوئے۔
وفاقی حکومت کے تحت قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے کے سینئیر اہلکار نے بتایا ہے کہ ’بعض حساس ادارے ایک کارروائی کر رہے تھے جس کے دوران احسان اللہ احسان کو فرار ہونے کا موقع ملا اور انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے  صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان فوجی تحویل سے فرار ہوئے اور ان کے فرار میں چند فوجی اہلکار ذمہ دار تھے جن کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کارروائی سے متعلق پیش رفت جلد میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔
 
راولپنڈی میں غیر ملکی میڈیا نمائندگان سے ملاقات میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے اہم امور پر بات چیت کی۔

تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے گذشتہ برس فروری میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان فوجی تحویل سے فرار ہو کر بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

گذشتہ برس اگست میں جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان کو ایک آپریشن میں استعمال کیا جا رہا تھا کہ اس دوران وہ فرار ہو گئے تھے۔

انہوں نے احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری کردہ آڈیو ٹیپ کو بھی جھوٹا قرار دیا تھا۔ گذشتہ دنوں احسان اللہ احسان کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ یوسف زئی کے خلاف دھمکی آمیز ٹویٹ کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ اکاؤنٹ احسان اللہ احسان کا اصلی اکاؤنٹ ہے اور اس باے میں ان کے پاس مزید کوئی معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں احسان اللہ احسان اس وقت کہاں ہیں۔

عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جو بھی لوگ احسان اللہ احسان کے فرار میں ملوث پائے گئے ہیں ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے کیونکہ انہوں نے قوم اور ملک سے غداری کی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں