اسٹیٹ بینک میوزیم کے دس سال مکمل، ڈپٹی گورنر کی طرف سے یادگاری ٹکٹ کی رونمائی

0
69

کراچی: بینک دولت پاکستان کی ڈپٹی گورنر محترمہ سیما کامل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میوزیم کے قیام کے دس سال پورے ہونے پر یادگاری ٹکٹ کی رونمائی کی۔ اسٹیٹ بینک کی سینئر انتظامیہ، پاکستان پوسٹ کے حکام ، معروف شخصیات اور فنون اور عجائب گھروں کے سرپرست بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس ٹکٹ کے ڈیزائن کی بنیادی خصوصیت ایس بی پی میوزیم کی عمارت کی فنکارانہ تصویر کشی ہے جس سے ایک طرف پاکستان میں موجود بھرپور ثقافتی ورثے کی عکاسی اور دوسری طرف فنِ تعمیر میں پائے جانے والے آرٹ کی نمائندگی ہوتی ہے۔ میوزیم کی عمارت 1920ء میں امپیریل بینک آف انڈیا نے اس غرض سے بنوائی تھی کہ اسے کراچی میں اپنے برانچ آفس کے طور پر استعمال کیا جائے۔ یہ عمارت 1950ء میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کی گئی جو کئی مقاصد کے لیے استعمال کی جاتی رہی یہاں تک کہ 2000ء کے عشرے میں اسے ایس بی پی میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا۔ مذکورہ ٹکٹ اسٹیٹ بینک کے اعزاز میں جاری ہونے والا تیسرا یادگاری ٹکٹ ہے۔ قبل ازیں، اسٹیٹ بینک کی 25 ویں اور 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ٹکٹ جاری کیے گئے تھے۔

ایس بی پی میوزیم کی تاریخ 1960ء کے عشرے سے شروع ہوتی ہے جب اسٹیٹ بینک کے صدر دفتر کی عمارت کی پانچویں منزل پر آرکائیو اور سکّوں پر مشتمل میوزیم بنایا گیا۔ 2000ء کے عشرے میں سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین کے دور میں میوزیم میں بڑے پیمانے پر توسیع لانے کا فیصلہ کیا گیا اور اُسے اس کی موجودہ ہیریٹیج بلڈنگ میں قائم کیا گیا۔ پیشہ ور افراد کی ایک خصوصی ٹیم نے قدیم سکّے اور دیگر فن پارے جمع کرنے میں اَن تھک محنت کی اور انہیں محفوظ رکھنے اور نمائش کے لیے پیش کرنے کے ایسے طریقے وضع کیے جو بہترین عالمی روایات سے ہم آہنگ ہیں۔ یکم جولائی 2011ء کو ایس بی پی میوزیم اور آرٹ گیلری کے طور پر اس عمارت کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ اس میوزیم نے بلند معیار کو برقرار رکھتے ہوئے انٹرنیشنل کونسل آف میوزیم (آئی سی او ایم) کی رکنیت بھی حاصل کی ہے۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر محترمہ سیما کامل نے میوزیم، آرکائیو اور آرٹ گیلری کے موجودہ اور سابقہ عملے کی محنت، اخلاص اور ایثار کی زبردست تعریف کی جنہوں نے اس کے قیام اور بعد ازاں سرگرمیوں کے لیے کام کیا۔ انہوں نے خاص طور پر ڈاکٹر عشرت حسین کی بصیرت پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور میوزیم کی ڈائریکٹر ڈاکٹر اسما ابراہیم کا بھی، جنہوں نے اس بصیرت کو حقیقت کا روپ دینے کی خاطر سرگرمیوں کی قیادت کی اور فن پاروں میں مسلسل اضافہ کر کے اور نمائشیں منعقد کرا کے میوزیم کی اہمیت میں اضافہ کیا۔

کرنسی کے عجائب گھروں  کا قیام عالمی سطح پر مرکزی بینکوں کی اکثریت کے رجحان سے منسلک ہے، جس کا مقصد عوام کو کرنسی اور مالیات کے ارتقائی عمل کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان مقامات میں ہوتا ہے، جہاں کرنسی اپنی قدیم شکل سے ارتقا پاکر موجودہ زیادہ ترقی یافتہ شکل تک پہنچی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے عجائب گھر میں وادی سندھ کی تہذیب کی مہریں بھی موجود ہیں، جنہیں اس دور میں کرنسی کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں