کھسروں کا حملہ

0
45

تحریر: مقبول خان

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات روف حسن پر جی سیون مرکز اسلام آباد میں خواجہ سرائوں نے بلیڈ سے حملہ کیا۔ جس سے ان کا چہرہ زخمی ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک روز قبل بھی خواجہ سرائوں نے روئوف حسن کا پیچھا کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی تھی۔ قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے پی ٹی آئی ترجمان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ روئوف حسن کو ٹی وی چینل کے دفتر کے باہر بلیڈ مارا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق روئوف حسن کے چہرے پر خواجہ سراوئوں نے بلیڈ سے وارکئے۔ حملہ آور خواجہ سراوئو کی تعداد 4 تھی، جنہوں نے کسی چیز سے روئوف حسن پر وار کیے اور ان سے چھینا جھپٹی کی کوشش بھی کی اور لوگوں کے جمع ہونے پر فرار ہوگئے۔ روئوف حسن کو دائیں گال پر زخم آیا ہے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ روئوف حسن کو تین لوگوں نے تشدد کیا چوتھے نے بلیڈ مارا اور پانچویں نے ویڈیو بنائی۔ روئوف حسن کے چہرے پر گردن کے قریب 19 ٹانکے لگے ہیں۔ پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں حملے کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پر تشدد قابل مذمت اقدام آزادی اظہار رائے، جمہوریت اور قانون کی بالادستی پر حملہ قرار دیا ہے۔ سیاستدانوں پر قاتلانہ حملے کوئی نئی بات نہیں ہے۔

ماضی میں بھی سیاسی رہنماوئوں پر قاتلانہ حملے ہوتے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ترجمان پر خواجہ سراوئو کا حملہ بلا شبہ ایک ناخوشگوار واقعہ ہے۔ حملہ آور خواجہ سراوئوں کو حراست میں لیا جائے تو کہانی سامنے آجائے گی۔ حملہ کی وجوہات تو غیر جاندارانہ تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئیں گی۔ ماضی میں بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بے نظیر بھٹو، مسلم لیگی رہنما احسن اقبال وغیرہ پر حملے قابل زکر ہیں۔ مسلم لیگی رہنما خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی گئی، قائد مسلم لیگ میاں نواز شریف پر جوتا پھینکا گیا۔ یہ سب ہماری سیاسی تاریخ کے ناخوشگوار واقعات ہیں۔ یہ سب واقعات سیاست میں عدم برداشت کا شاخسانہ ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنمائوں بیرسٹر ظفر علی، کا کہنا ہے کہ اس حملے کے ذریعہ تحریک انصاف کے رہنمائوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر آپ پی ٹی آئی کی ترجمانی کریں گے تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے روئوف حسن پر حملہ جمہوریت پر حملہ ہے ‘یہ بہت سنگین واقعہ ہے’ یہ قابل برداشت نہیں ہے’ بات یہاں تک آگئی ہے کہ سب سے بڑی جماعت کے ترجمان پر حملہ کیا گیا ہے۔ سینیٹ میں نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ واقعے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائےگی’ وزیر داخلہ سے رابطہ کروں گا۔

سیاسی رہنماوئوں پر قاتلانہ حملے بلاشبہ قابل مذمت ہیں۔ یہ حملے سیاسی اور جمہوری اقدار کے منافی ہوتے ہیں۔ ایسے واقعات کی کسی بھی دور میں حمایت کرنا یا ان پر تمسخر اڑانا غلط ہے۔ ایسے واقعات پر تمام سیاستدانوں کو مل کر مذمت کرنا چاہئے۔ اور ان کے سدباب کے لئے اقدامات کرنا چاہئے، اگر اس کا سدباب نہ کیا گیا، اور یہ نا خوشگوار سلسلہ جاری رہا تو اس کے ہمارا قومی سیاست اور جمہوریت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کیونکہ آج خواجہ سراوئوں نے روئوف حسن پر حملہ کیا ہے۔ تو کل دوسرے کی باری بھی آسکتی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں