راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار کے مطابق افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں۔ پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی اور امن عمل آگے بڑھانے میں پاکسان کا کردار کلیدی رہا۔ افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے ہیں اور افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یاکرینگے یہ دیکھنا ہوگا۔ افغانستان کے فریقین کو مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ پاکستان کو اس مسئلے میں موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے اور ہم امن عمل کیلئے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان بارڈر پر 90 فیصد تک باڑ لگا چکے ہیں اور پاک افغان سرحد کی نگرانی کیلئے ایف سی کے نئے ونگ بنا دیے گئے ہیں۔ افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین پاکستان کی طرف آسکتے ہیں اور ہم نے اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف نہ استعمال ہونے دینا ہے اور نہ ایسے عناصر کو آنے دینا ہے، ہم بہت کلیئر ہیں، اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہوگا۔ افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں اور سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مذید کہا بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے اور بھارت اپنے پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا۔ بھارت کو افغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آ رہی ہے۔ امریکا کو ذمہ داری سے انخلا کرنا چاہیے۔