تھوڑی سی بہتری

0
163

تحریر: ولید احمد

سیوانا کے درویش روزانہ کچھ وقت خاموشی سے بیٹھ کے غور و فکر کرتے ہیں کہ وہ کہاں سے آئے ہیں کیا کر رہے ہیں ؟وہ روزانہ اپنی زندگی کے مقصد اور انداز زندگی پر سوچتے ہیں بلکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ بڑی گہرائی میں جا کے سوچتے ہیں کہ وہ اپنے آنے والے دن کو مزید بہتر کیسے بنا سکتے ہیں روزانہ کی تھوڑی تھوڑی بہتری مثبت تبدیلیوں تک لے جاتی ہے۔ روزانہ دس منٹ بھرپور ارتکاز کے ساتھ کیا گیا غوروفکر بھی تمہاری زندگی کے معیار پر بہت گہرا اثر ڈالے گا۔

 میں سمجھ رہا ہوں کہ تم کیا کہہ رہے ہو جولین لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جس دن میرا دن بہت ہی مصروف اور سر درد والا ہو تو میرے پاس تو کھانے کے لئے بھی دس منٹ نہیں بچتے ؟اس کے دوست نے کہا!۔

میرے دوست یہ کہنا کہ تمہارے پاس اپنی زندگی اور سوچوں کو بہتر بنانے کے لئے وقت نہیں ہے بالکل ایسا ہی ہے جیسے تمہارے پاس گاڑی میں پٹرول بھروانے کا وقت نہیں کیونکہ تم گاڑی چلانے میں بہت زیادہ مصروف ہو۔ کبھی نہ کبھی تو گاڑی پٹرول کم ہونے کی وجہ سے رکے گی پھر تمہیں مجبورا وقت نکالنا پڑے گا کیونکہ اس کے بغیر چارہ ہی نہیں ہوگا۔

یہ پیراگراف رابن شرما کی کتاب یوگی سے لیا گیا ہے اس کے مطابق کسی بھی انسان کی ترقی کا راز اس میں بھی پوشیدہ ہے کہ وہ روزانہ کم از کم دس منٹ بیٹھ کر اپنی پوری توجہ اور یکسوئی کے ساتھ اپنے آپ سے سوال کرے کہ میں اس وقت کہاں ہوں ؟میں کیا کر رہا ہوں ؟میں کس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث یا مصروف ہوں اور مستقبل میں خود کو کہاں دیکھنا چاہتا ہوں اور پھر اپنے لئے ایک ایکشن پلان تیار کرے اور اس گول کو حاصل کرنے کے لیے وہ محنت کرے تو جو کوئی ایسا کرے گا وہ جلد اپنے آپ کو بہتر لوگوں میں شامل ہوتا دیکھ لے گا۔

ہم خود کو بہتر کرنے کے لئے اپنی عادات کو بدلتے ہیں اور پھر عادات ہماری زندگی کو بدل دیتی ہیں پھر لوگ ہم سے متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور ہم کامیاب لوگوں میں شمار ہو جاتے ہیں۔

مشہور زمانہ مصنف سٹیفن کووے اپنی کتاب “کامیاب لوگوں کی سات عادات” میں لکھتا ہے کہ  ان میں پہلی عادت فعال رہنے کی ہے،یعنی ہر وقت خود کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں، خود کو سستی سے دور رکھیں اور ایسے کام کریں جس سے اپنے اور دوسروں کے لئے فائدہ مند ہوں۔ کامیاب لوگوں کی دوسری عادت مصنف یہ بیان کرتا ہے کہ وہ کسی بھی کام کے آغاز سے پہلے اس کے انجام پر نظر رکھتے ہیں۔وہ ایسی غلطیاں نہیں کرتے جن کو بھگت کر وہ اپنا وقت، پیسہ یا مستقبل خراب یا ضائع کر لیں۔  کامیاب لوگوں کی تیسری عادت اہم کاموں کو اہم سمجھ کر کرنا، ان کی اہمیت کو سمجھنا اوربروقت مکمل کرنا ہے، اس حوالے سے سٹیفن  کووے ہمیں اہم،غیر اہم،ارجنٹ اور وہ کام جو ارجنٹ نہیں ہوتے کی تقسیم کاری کے بارے میں بتاتے ہوئے اپنے کاموں کی لسٹ بنانے کی تاکید کرتا ہے۔ کامیاب لوگوں کی چوتھی عادت  برابر کی کامیابی کا فارمولا ہے۔ اس فارمولے کے مطابق وہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ جس کسی سے آپ نے کام لینا ہےیا اس سے کوئی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے بھی فائدہ کی صورت نکالیں تاکہ دونوں کا بھلا ہو۔ پانچویں عادت کے بارے میں مصنف ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ زندگی میں کامیابی کے لئے  اپنی یہ عادت بنائیں کہ پہلے لوگوں کی بات سنیں اور پھر اپنی بات سنائیں۔ اس طرح دونوں افراد کو ایک دوسرے کو سننے، سمجھنے ،جاننے اور ایک دوسرے کے مسائل سے آگاہی کا موقع ملتا ہے، اس دوران سامنے والے کی بات کو مکمل توجہ سنیں۔ چھٹی عادت جس کی طرف مصنف ہماری توجہ دلاتا ہے وہ ہےہم آہنگی۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ہر کام خود ہی کرنے کی کوشش نہ کریں نہ صرف خود کو سیانا سمجھیں بلکہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے ٹیلنٹ کو پہچانیں اور انہیں کام کرنے کا موقع دیں اور اب ساتویں عادت کو جانتے ہیں جو کامیاب لوگ اپناتے ہیں۔ سٹیفن کووے نے ساتویں عادت کے بارے میں کہا ہے”اپنی آری تیز رکھو” یعنی جو ہنر آپ کے پاس ہے اسے مزید تراشو،نکھارو،سنوارو۔ مزید سکلز سیکھو اور اپنے آپ کو قیمتی بنا لو۔

قارئین کرام! سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ہم عادات بناتے ہیں اور وہ ہماری زندگی بناتی ہیں، ہماری عادات ہی ہمارا مستقبل طے کرتی ہیں۔ سو اپنی عادات کو بہتر کرنے کے لئے کامیاب لوگوں کی عادات کو جانیں اور ان کو اپنا کر اپنی زندگیوں کو بہتر کریں کیونکہ  ہمارا دین ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ مومن کا آنیوالا ہر دن پچھلے دن سے بہتر ہوتا ہے۔         

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں