کراچی: ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے 70 کلفٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بلاکس میں فوری طور پر تماقم بنیادی سہولیات پانی، بجلی، سڑکیں، اور سیوریج فراہم کی جائیں تاکہ لیاری کے متاثرین کو صرف زمین ہی نہیں بلکہ متبادل جگہ دیں اور جب تک متاثرین کو متبادل رہائش فراہم نہ ہو، لیاری کے کسی بھی علاقے سے کسی قسم کی جبری بے دخلی کی اجازت نہ دی جائے۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ حکومتِ سندھ، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے)، متاثرہ خاندانوں کے نمائندوں، شہری تنظیموں اور انسانی حقوق کے ماہرین پر مشتمل ایک بااختیار اور باعمل نگران کمیٹی قائم کی جائے جو پلاٹس کی الاٹمنٹ اور آبادکاری کے پورے عمل کی نگرانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو کم از کم 50 لاکھ روپے فی فرد فوری معاوضہ دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ خاندانوں کے لیے کرائے، خوراک اور صحت کی سہولتوں کے لیے عبوری مالی امداد فراہم کی جائے۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بغدادی حادثے میں جاں بحق ہونے والے کچھی مہیشوری اور لاسی برادری کے خاندانوں کو سماجی انصاف، تحفظ اور آبادکاری کے عمل میں خصوصی ترجیح دی جائے اور لیاری میں آئندہ کوئی بھی رہائشی منصوبہ عوامی مشاورت اور سوشل امپیکٹ اسیسمنٹ کے بغیر شروع نہ کیا جائے۔ ایل ڈی اے اور ایس بی سی اے کی تمام کارروائیاں پبلک ریکارڈ پر لائی جائیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ متبادل رہائش اور مالی امداد کی پالیسی میں صرف مکان مالکان نہیں بلکہ کرایہ داروں کو بھی شامل کیا جائے، کیونکہ لیاری کے غریبوں کی بڑی تعداد کرایہ دار ہے جو اکثر حکومتی امداد سے محروم رہ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری کے لیے ایک الگ ماسٹر پلان تیار کیا جائے جو لیاری کی تاریخی حیثیت، موجودہ آبادی، انفراسٹرکچر کی بربادی اور شہری سہولیات کی کمی کو مدِنظر رکھ کر تیار کیا جائے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ لیاری جیسا تاریخی اور محنت کش علاقہ ہمیشہ اختیارات کے ایوانوں میں نمائندگی سے محروم رہا۔ یہ غفلت بھی ہے، اور سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ بھی۔