مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو اگرچہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں بھارت یا پاکستان میں سے کسی ایک ملک کے ساتھ اپنی سیاسی قسمت وابستہ کرنے کا آپشن دیتی ہیں لیکن کشمیریوں کی کتاب میں بھارت کوئی آپشن نہیں ہے۔ وہ کشمیری سیاستدان جنہوں نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے کشمیریوں کی امنگوں کے برعکس دہلی کو اپنا قبلہ بنایا تھا وہ بھی پچھتاتے پھر رہے ہیں اور اعلانیہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ان کی فاش سیاسی غلطی تھی۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام آزاد نہیں بلکہ غلام ہیں، صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اچھا ہوا کہ شیخ عبداللہ خاندان پر 73 سال گزرنے کے بعد یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ کشمیری آزاد نہیں بلکہ غلام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیخ عبداللہ کی سیاسی غلطی اگرچہ ان کی انفرادی غلطی تھی لیکن اسکی سزا پوری کشمیری قوم سات دہائیوں سے بھگت رہی ہے اور اس غلطی کے نتیجہ میں پانچ لاکھ سے زائد کشمیریوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ بھارت میں نفرت اور دشمنی کا ہدف صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسی لاکھ مسلمان ہی نہیں بلکہ خود بھارت کے تیس کروڑ مسلمان بھی ہیں جنہیں دوسرے اور تیسرے درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے اور ایسے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں کہ وہ یا تو ہندو مذہب قبول کر لیں یا ہندوستان چھوڑ دیں۔
صدر آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ انتخابی تلخیوں کو بھول کر اپنی توجہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر مرکوز کریں اور وہاں کے مظلوم و محکوم عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی فضا میں رہنے والوں کی یہ اخلاقی، مذہبی اور قومی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے آگے آئیں جنہیں کمزور پا کر غلامی کی زندگی اختیار کرنے پر مجبورکر دیا گیا ہے۔