کراچ: ٹویٹر نے پہلی بار امریکی صدر کی ٹویٹس کو گمرا کن قرار دے کر ان پر فیکٹ چیک کا لیبل لگا دیا۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 ٹویٹ کیے جن میں انہوں نے 2020 کے الیکشن میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی مخالفت کرتے ہوئے دھاندلی کے خدشے کا اظہار کیا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ بیلٹ باکس چوری ہو سکتے ہیں، نتائج کو تبدیل کیا جا سکتا ہے کوئی بھی بیلٹ پیپر بیلٹ باکس میں رکھا یا نکالا جا سکتا ہے اس لیے وہ اس کے حمایتی نہیں ہیں اور ان کی طرف سے بذریعہ ڈاک ووٹنگ کو رد کیا جاتا ہے۔
امریکی صدر نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ اس طرح سے وہ لوگ بھی ووٹ ڈالیں گے جن کو ووٹ کا مطلب تک نہیں پتہ جنہوں نے پہلے کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا انہوں نے لکھا کہ کسی بھی ریاست کا کوئی بھی باشندہ کسی کو بھی ووٹ ڈالے گا تو اس طرح الیکشن شفاف نہیں رہے گا ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اس طرح سے 2020 کا الیکشن دھاندلی زدہ ہوگا جس کو وہ کبھی بھی تسلیم نہیں کر سکتے۔
امریکی صدر کے دونوں ٹویٹس کے نیچے ٹویٹر انتظامیہ نے ٹویٹ سے متعلق حقائق پر مبنی ایک وارننگ کی طرح کا فیک چیک کا لیبل لگا دیا۔ جس پر کلک کرنے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤن کی نفی کرنے والے حقائق سامنے آ جاتے ہیں۔ حقائق سے آگاہی کا لیبل ایسے ٹویٹس پر لگایا جاتا ہے جن میں صارف نے مبینہ طور پر غلط یا گمراہ کن معلومات فراہم کی ہوں۔
اس سے قبل ٹویٹر انتظامیہ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ غلط اور گمراہ کن معلومات والے پیغامات پر وارننگ لیبل لگانے کا دائرہ بڑھائیں گے۔ٹویٹر انتظامیہ کے اس عمل نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خاصا مشکل میں ڈال دیا ہے اور اس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کافی ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
ٹویٹر نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ٹرمپ کے تبصرے کے ارد گرد “سیاق و سباق” فراہم کرنا ہے۔ لیکن ٹویٹر کے اس بے مثال فیصلے سے ٹرمپ کے دوسرے ٹویٹس پر لگاتار لیبل لگانےسے متعلق مزید سوالات اٹھنے کا امکان ہے جو کے پڑھنے والوں کیلئے گمراہ کن سمجھے جاتے ہیں۔ خاص طور پر کچھ روز قبل بھی امریکی صدر نے سابق کانگریس رہنما جو سکاربورو کی موت سے متعلق بھی بے بنیاد الزامات لگائے تھے۔
دوسری جانب اس عمل کے بعد ٹویٹر انتظامیہ کہتی ہے کہ ٹرمپ کے ٹویٹ نے ان کی کمپنی کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی کیونکہ ان ٹویٹس میں انہوں نے کسی کو ووٹ ڈالنے سے منع نہیں کیا مگر حقائق سے متعلق لیبل لگانے کا مقصد ٹرمپ کے دعوؤں کا سیاق و سباق پیش کرنا ہے۔