ارشد شریف کی وفات کے محرکات تک پہنچنا ضروری ہے، لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار

0
96

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے ارشد شریف کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف پراپیگنڈہ اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔ حقائق کا صحیح ادراک ضروری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس وقت حقائق کا صحیح ادراک ضروری ہے، ارشد شریف کی وفات کے محرکات تک پہنچنا ضروری ہے، وہ ایک فوجی کے بیٹے، شہید کے بھائی اور انتہائی محنتی صحافی تھے۔ ان کا قتل انتہائی درد ناک واقعہ ہے،پریس کانفرنس کا مقصدارشدشریف قتل کےحقائق سے متعلق ہے۔ اس اہم ترین پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کو پیشگی آگاہ کیاگیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے بیانیے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے سابق وزیراعظم سے 11 مارچ کو کامرہ میں سائفر کا ذکر کیا تھا، انہوں نے کہا کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ بعد میں سابق وزیراعظم نے 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ لہرایا تو ہمیں حیرانی ہوئی۔ سائفر اور ارشد شریف کے حوالے سے حقائق تک پہنچنا ضروری ہے تا کہ ابہام پیدا نہ ہو اور قوم حقائق جان سکے۔ ہمارے لیے سائفر سے متعلق بیانیہ حیران کن تھا جس کا حقائق سے دور دور تک تعلق نہیں تھا آئی ایس آئی نے تحقیقات کیں، کسی قسم کی سازش کا علم نہیں ہوا اور یہ تحقیقات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتادیا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی لیکن تحقیقات سامنے لانے کے بجائے سازشی بیانیہ پھیلایا گیا۔ ہرچیز کو غداری اور رجیم چینج سے ملا دیا گیا اور یہی وقت تھا جب ارشدشریف ودیگر کو غلط بیانیہ دیا گیا۔ ایک ایجنڈے کے تحت فوج کے خلاف بیانیہ پروان چڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ٹی وی چینل نے ایجنڈا چلانےمیں اہم کردار ادا کیا۔ پاک فوج سے سیاسی مداخلت کی توقع کی گئی لیکن فوج نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ہم سے غلطی ہوسکتی ہے، کمزوری ہوسکتی ہے، لیکن ہم غدار نہیں، جھوٹے بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا گیا، آرمی چیف کے خلاف پراپیگنڈا کیا گیا اور ایجنڈے کے تحت فوج کے خلاف بیانیہ پروان چڑھایا گیا۔ گمراہ کن پروپیگنڈے کے باوجود آرمی چیف نے صبر کا مظاہرہ کیا۔ پاک فوج کی سیاست میں مداخلت آئین کےخلاف ہے اس لیے کوشش کی کہ سیاسی جماعتیں مل کرمسائل حل کریں۔ کہا گیا کہ سائفرکو چھپایا گیا ہے تو چھپانے والوں کے نام کیوں نہیں لیے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ارشد شریف نے فوج کے خلاف بہت سخت پروگرام کیے لیکن ہمیں ان کے پروگرامز پر کوئی رنجش تھی۔ ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا، وہ ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے لیکن خیبر پختونخوا حکومت نے الرٹ جاری کیا لیکن سیکیورٹی اداروں کو تھریٹ الرٹ سے متعلق شواہد نہیں دیے گئے۔

لیفٹیننٹ جنرل بابرافتخار نے مزید کہا کہ شہباز گل نے ٹی وی چینل پر جھوٹا بیانیہ اپنایا، ایک ٹی وی چینل نے ارشدشریف کی ٹکٹس بک کرائیں اور 10 اگست کو خیبر پختونخوا حکومت کے پروٹوکول میں غیر ملکی پرواز سے روانہ ہوئے، اداروں نے ارشدشریف کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ سرکاری سطح پر ارشد شریف کو دبئی سے نکلنے پر مجبور نہیں کیا گیا، ارشد شریف کو دبئی سے نکلنے پر مجبور کس نے کیا، کس نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان آئے تو مار دیا جائےگا۔ دنیا میں 34 ممالک میں پاکستان کو فری انٹری ملتی ہے تو ارشد شریف کس کے کہنے پر کینیا گئے۔ کینیا پولیس ارشدشریف کو پہچانتی نہیں تھی تو پاکستان میں کس چینل نے سب سے پہلے ارشدشریف کے قتل کی خبر چلائی۔ چینل کو ارشد شریف کے قتل کی خبر کس نے دی۔

اے آر وائی کے مالک کا نام لیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سلمان اقبال کو پاکستان لاکر تفتیش کی جانی چاہیے، ارشد شریف کے سفاکانہ قتل کا فائدہ کون اٹھانا چاہ رہا ہے۔ ہم سب کو انکوائری کمیٹی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ ہم 35 سال وردی پہن کر غداری کا طوق ڈال کر گھر جانا نہیں چاہتے۔ کسی نے کہا کہ پاکستان کوتوڑنا ہے تو فوج کو کمزور کرنا ہوگا۔ ہم سے غلطیاں ہوسکتی ہیں مگر ہم غدار نہیں ہوسکتے۔

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم
ڈی جی آئی ایس پی آرکے ساتھ موجود ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے بھی اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ میرے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ میڈیا پر نہیں آنا چاہتا، مجھے پس منظر میں رہ کر کام کرنا ہوتا ہے لیکن جھوٹ روانی سے بولا جائے تو سچ کی خاموشی ٹھیک نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہاں اپنےادارے، جوانوں اور شہداء کے دفاع کیلئے آیاہوں۔ ہمارے لیے میرجعفر، میر صادق کا نظریہ قابل افسوس ہے۔ نیوٹرل اور جانور کے الفاظ استعمال کیے گئے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں