کراچی (رپورٹ: ایم جے کے) ڈیجیٹل ڈکیتی اور شارٹ ٹرم اغوا کے واقعے کی انکوائری میں سی ٹی ڈی افسر راجہ عمر خطاب کو بے قصور قرار دے دیا گیا۔
ڈیجیٹل ڈکیتی اور شارٹ ٹرم اغوا کے واقعے کی 3 رکنی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ تیار کرلی گئی، سی ٹی ڈی افسر راجہ عمر خطاب کو انکوائری میں بے قصور قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے لیٹر جاری کیا گیا ہے، کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا انکوائری کے بعد راجہ عمر خطاب اپنی سابقہ پوزیشن پر بحال ہو گئے ہیں۔

یاد رہے 25 دسمبر کو ارسلان نامی شخص کو منگھوپیر سے اغوا کیا گیا تھا ملزمان نے ارسلان کے موبائل سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالر اپنے اکاونٹس میں منتقل کیے گئے تھے، لوٹی ہوئی رقم پاکستانی روپوں میں 9 کروڑ روپے سے زائد بنتی تھی، بعد ازاں مرکزی ملزم علی رضا سمیت 9 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا اور راجہ عمر خطاب سمیت دیگر اہلکاروں کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
سی ٹی ڈی اہلکاروں کی شہری کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ سے متعلق فوٹیج سامنے آئی تھی، جس میں افسران کو سادہ لباس میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ایک پولیس موبائل اور 3 اہلکاروں کو بھی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا تھا۔ اے وی سی سی پولیس نے مزید پولیس اہلکاروں کی شناخت شروع کی تھی تاہم گرفتار ملزمان سے رقم کی برآمدگی نہ ہو سکی تھی۔