کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے آفسران و ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کی تیاریاں آخری مراحل پر پہنچ گئیں۔ انسداد رشوت ستانی کے سنیئر کو افسر تعینات کر دیا گیا۔
شہر قائد کو کنکریٹ کا جنگل بنانے کے زمہ دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ عناصر کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے پیشرفت سامنے آئی ہے ـ ڈائریکٹر جنرل شمس الدین سومرو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ہدایت پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن کے دستخط سے جاری ہونے والے لیٹر کے مطابق کرپٹ افسران و ملازمین کی انکوائری کیلئے انسداد رشوت ستانی گریڈ اکیس کے پی ایس ایس افیسر ڈاکٹر محمد نواز شیخ کو تعینات کیا گیا ہے۔ جو کہ شہر قائد کو کنکریٹ کا جنگل بنانے والے زمےدار ملازمین کے خلاف انکوائری کرکے نوکری سے برطرف کرنےکی سفارش کرینگا۔
اس حوالے سےسنیئر بلڈنگ انسپیکٹر امداد علی اننڑ کے خلاف تحقیقات کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ انکوائری میں ان افسران و ملازمین کو بھی شامل تفتیش کیا جارہا ہے جو کہ اپنی تعیناتی کے دوران خلاف ضابطہ تعمیرات کو روکنے پر ناکام ہوئے اور نمائشی انہدامی کارروائی کر کے بلڈروٹھیکیدار کو غیر قانونی عمارت کی تعمیر کے سہولتکار بنے۔ شہر قائد میں گذشتہ دو سالوں سے غیر قانونی تعمیرات کرنا آسان جبکہ نقشوں کی منظوری مشکل ترین مسئلہ بن چکا ہے ـ ورلڈ بینک سے ملنے والے 22 کروڑ روپے کا قرضہ سے قائم کیئے گئے سنگل اورون ونڈوفیسلیٹی بھی نقشوں کی منظوری میں ناکام ہےـ
یاد رہے کہ محکمے کے بارہ سو افسران و ملازمین نشانے پر ہیں جن کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ خلاف ضابطہ عمارتوں سے شہر قائد کی ٹاون پلاننگ شدید متاثر ہو رہی ہے انفراسٹرکچر کے مسائل تشویشناک حد پر پہنچ چکی ہے۔