کراچی (رپورٹ: مقبول خان) ادبی تنظیم شہ شین کے تحت بہاریہ ادبی شام صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر فرحت عباس شاہ کے نام سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر تعلیم اور مستند شاعر ڈاکڑ شاداب احسانی نے کہا کہ مشاعرہ ادبی نوسر بازوں کے نر غے میں آگیا ہے۔ یہ بہاریہ ادبی شام شاعر حمد و نعت جمال احمد جمال کی رہائشگاہ پر منعقد کی گئی، بہاریہ ادبی شام کا موضوع اردو شاعری کے حوالے سے ادب نواز شخصیات (آرٹ پروموٹرز) عصر حاضر کے تناظر میں تھا، جس کی نظامت معروف شاعر مقبول زیدی نے انجام دی، جبکہ میز بانی کے فرائض معروف شاعرہ ہما ساریہ نے انجام دئے۔
سب سے پہلے معروف شاعر مقبول زیدی نے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آرٹ پروموٹرز تین قسم کے ہوتے ہیں، انہوں نے ادب کے نام پر بزنس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انسپانسر شپ سلیقے سے استعمال کی جانا چاہئے۔ ڈاکٹر شاداب احسانی نے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مزیدکہا کہ اب پروموٹر بھی شاعر ہوگیا ہے،اور یہ سلسلہ قدیم ہے، اسی وجہ سے ادب زوال پذیر ہورہا ہے۔
ادبی شام سے خطاب کرتے ہوئے ساجد رضوی نے کہا کہ دنیائے شعر و ادب میں اب گھس بیٹھیے بھی آگئے ہیں، اور ان کو نوازا بھی جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ شعرو ادب کے فروغ کےلئے اداروں کی سرپرستی ضروری ہے، دور حاضر میں ادب کسی سہارے کے بغیر نہیں پنپ سکتا ہے۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر فرحت عباس شاہ نے کہا کہ کارپوریٹ ادارے حقیقی ادیبوں اور شاعروں کے بجائے پسندیدہ شاعرں کی سر پرستی کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اگر وسائل نہ ہوں تو ادبی تقاریب چھوٹے پیمانے پر منعقد کی جائیں۔ بہاریہ ادبی شام اظہار خیال کرنے والوں میں نسیم شیخ، زاہد جوہری، ڈاکٹر رانا خالد محمود قیصراور تنویر سخن نے بھی خطاب کیا۔
بہاریہ ادبی شام کی دوسری نشست میں محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقبول زیدی، ہما ساریہ، شازیہ عالم شازی، سرور چوہان، یاسر سعید صدیقی، افسر علی افسر، تنویر سخن، گل افشاں، نسیم شیخ، جمال احمد جمال، ڈاکٹر رانا خالد محمود قیصر، زاہد جوہری، نسیم شیخ، فیوز ناطق خسرو، ساجد رضوی اور ڈاکٹر شاداب احسانی نے اپنا کلام پیش کیا۔