ملک کے دیگر شہروں میں سورج گرہن ختم

0
59

کراچی: کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں نظر آنے والا سورج گرہن ختم ہو گیا۔

آج دنیا کے مختلف حصوں سمیت پاکستان بھر میں سورج گرہن کا مشاہدہ کیا گیا، سورج دھیرے دھیرے چاند کے پیچھے چھپتا گیا، زمین پر آنے والی شعاعیں اور تپش مدھم ہوتی گئی۔

کراچی، حیدر آباد اور کوئٹہ میں سورج کو 90 فیصد سے زائد گرہن لگا، اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں جزوی گرہن دیکھا گیا۔ سوا 9 بجے کے بعد سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا جو تقریباً 3 گھنٹے 20 منٹ تک جاری رہا، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیاء کے علاوہ افریقہ میں بھی سورج گرہن کا نظارہ کیا گیا۔

پاکستان میں آج صبح سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا تو چاند زمین تک پہنچنے والی سورج کی شعاعوں کا راستہ روکنے لگا، 11 بجے کے بعد سورج گرہن اپنے عروج پر پہنچا۔

پاکستان میں سکھر، لاڑکانہ اور گوادر میں رِنگ آف فائر واضح طور پر دیکھا گیا، چاند آہستہ آہستہ سورج کے سامنے آ گیا اور چند سیکنڈ تک سورج آگ کے چھلّے کی طرح نظر آنے لگا، پھر آہستہ آہستہ چاند سورج سے ہٹنے لگا اور پھر سورج مکمل طور پر نظر آنے لگا۔ سورج گرہن کی وجہ سے دن میں شام کا نظارہ دیکھنے کو ملا، جبکہ درجۂ حرارت میں کمی بھی دیکھی گئی۔

کراچی میں جزوی سورج گرہن ہوا جس سے سارے شہر میں سایہ چھایا رہا، تاہم رِنگ آف فائر نہیں دکھائی دیا۔

انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر پروفیسر جاوید اقبال کے مطابق کراچی میں سورج گرہن صبح 9 بج کر 26 منٹ پر شروع ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ شہرِ قائد میں صبح 10 بج کر 59 منٹ پر سورج گرہن اپنے عروج پر تھا، جبکہ 12بج کر 46 منٹ پر یہ گرہن اختتام پذیر ہوا۔

سکھر اور چند علاقوں میں مکمل سورج گرہن ہوا تو رِنگ آف فائر یا روشنی کے چھلے کا دلکش نظارہ کیا گیا، روشن دن ڈھلتی شام کے منظر میں بدل گیا۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق سکھر میں سورج کو گرہن صبح 9 بج کر 33 منٹ پر لگا، جبکہ یہاں سورج گرہن کے باعث رنگ آف فائر 11 بج کر 07 پر بنا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سورج گرہن کا آغاز 9 بج کر 50 منٹ پر ہوا، جو 11 بج کر25 منٹ پرعروج پر تھا، جبکہ 1 بج کر 6 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سورج کو لگنے والا گرہن جزوی تھا، وفاقی دارالحکومت میں سورج کو 81 اعشاریہ 99 فیصد گرہن لگا۔

لاہور میں سورج گرہن کا آغاز صبح 9 بج کر 48 منٹ پر ہوا، 11 بج کر 26 منٹ پر یہ عروج پر پہنچا جبکہ سورج گرہن کا اختتام دوپہر 1 بج کر 10 منٹ پر ہوا۔ پاکستان میں سورج گرہن کا ایسا منظر سال 2095ء میں دیکھا جا سکے گا۔

محکمۂ موسمیات نے اسے 1999ء والے گرہن کے بعد سب سے بڑا سورج گرہن قرار دیا ہے۔

ماہرینِ فلکیات و طب نے سورج گرہن کے دوران براہِ راست سورج کا مشاہدہ نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ سورج گرہن کے وقت براہِ راست سورج دیکھنے کی کوشش سے بینائی کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا بینائی جانے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ ماہرینِ امراضِ چشم نے سورج گرہن کے دوران سورج کی طرف بغیر کسی فلٹر والے چشمے کے دیکھنے سے منع کیا تھا اور کہا تھا کہ ذرا سی بے احتیاطی سے سورج گرہن دیکھنے والوں کی آنکھوں کے پردے کا مرکزی حصہ متاثر ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ عمر بھر کے لیے بصارت سے محرومی ہو سکتی ہے۔

علمائے کرام کہتے ہیں کہ سورج گرہن کے دوران توبہ، استغفار کی کثرت کے ساتھ نمازِ کسوف ادا کریں۔ ملک بھر میں جہاں جہاں سورج کو گرہن لگا وہاں نمازِ کسوف ادا کی گئی۔

لاہور میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ میں نمازِ کسوف ادا کی گئی جس میں امیرِ جماعتِ اسلامی سینیٹر سراج الحق بھی شریک ہوئے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں