لندن: اے آر وائی چینل نے بے بنیاد الزامات لگانے پر اسحاق ڈار سے برطانوی عدالت میں معافی مانگ لی، عدالت نے ٹی وی کو حکم دیا کہ اسحاق ڈار سے معافی نامہ بار بار نشر کیا جائے۔ اسحاق ڈار کے خلاف صابر شاکر اور غُلام حسین نے پروگرام کیا تھا۔ صابر شاکر اور چوہدری غلام حسین کی ‘تحقیقاتی صحافت’ کی قیمت ایک لاکھ پاؤنڈ جرمانہ ہے اور ارشد شریف کا پاور پلے بھی جھوٹے پروپیگنڈہ کیلئے استعمال ہوا ہے۔
اے آر وائی نے بے بنیاد الزامات لگانے پر اسحاق ڈار سے برطانوی عدالت میں معافی مانگ لی جب کہ عدالت نے اے آر وائی کو حکم دیا کہ اسحاق ڈار سے معافی نامہ بار بار نشر کیا جائے۔
اے آر وائی نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اربوں روپے چرانے، برطانیہ میں خفیہ اکاؤنٹس رکھنے اور دھمکیوں کے الزامات لگائے تھے۔
برطانوی عدالت میں اے آر وائی نے اعتراف کیا کہ ان کی جانب سے اسحاق ڈار پر لگائے گئے الزامات جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
پروگرام کے میزبان کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر بھی معافی مانگ لی گئی، احتساب کے لیے وزیراعظم کے مشیرکے پروگرام میں دیے گئے بیان پر بھی معافی مانگی گئی۔
اے آر وائی چینل نے اسحاق ڈار پر لگائے جانے والے تمام الزامات واپس لے لیے اور اسحاق ڈار سے معافی مانگی اور نقصانات کا ازالہ کیا۔
ٹی وی چینل پر وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر اور اے آر وائی کے میزبان نے اسحاق ڈار پر کرپشن، منی لانڈرنگ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات عائد کیے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث تھے اور وہ پاکستان کے کئی ارب روپے لوٹ چکے ہیں، جنہیں غیر ملکی خفیہ اکاؤنٹ میں رکھا گیا ہے، انہوں نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کا کنٹرول حاصل کیا اور اپنی کرپشن چھپانے کیلئے حکومتی عہدیدار کو قتل کی دھمکیاں دیں۔
ہائیکورٹ میں معافی مانگتے ہوئے اے آر وائی نے قبول کیا ہے کہ اسحاق ڈار کیخلاف الزامات جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد تھے، چينل نے اسحاق ڈار کو پہنچنے والی تکلیف اور ہتک پر ہرجانہ دینے اور قانونی اخراجات ادا کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
اے آر وائی نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اربوں روپے چرانے ، برطانیہ میں خفیہ اکاؤنٹس رکھنے اور دھمکیوں کے الزامات لگائے تھے۔
دوسری جانب اپوزيشن لیڈر اور شہباز شریف نے کہاہے کہ اے آر وائی کی جانب سے اسحاق ڈار پر لگائے گئے غلط اور من گھڑت الزامات پر معافی مانگنے سے ثابت ہوگیا کہ کس طرح نواز شریف، ان کے خاندان اور ساتھیوں کے خلاف پروپیگنڈا کرکے انہيں بدنام کیا گيا، تین سال کے انتقام کے بعد سچ سامنے آگیا۔
یاد رہے اے آر وائی نیوز کے خلاف یہ چوتھا کیس ہے جو برطانوی عدالت میں تھا اور اے آر وائی کو جھوٹا پروپیگنڈہ چلانے پر معافی مانگنا پڑی۔