تحریر: مقبول خان
محمودآباد کے صحافی اور شاعر
محمودآباد میں صحافیوں کا جب بھی تذکرہ کیا جائے گا تو ان میں سر فہرست ممتاز صحافی رہنما جناب احفاظ الرحمان کا نام ہوگا۔ محمودآباد سے تعلق رکھنے والے صحافیوں میں احفاظ صاحب کی اہلیہ مہناز رحمان صاحبہ بھی شادی کے بعد کچھ عرصے محمود آباد میں رہائش پذیر رہ چکی ہیں۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر اعجاز احمد اور خازن یاسر محمود بھی محمودآباد کے مکین رہ چکے ہیں۔ روزنامہ جسارت کے ڈپٹی ایڈیٹر امین صادق اور سینئر فوٹو گرافر سجاد مرحوم بھی محمودآباد کے قریب مسجد اقصیٰ والی گلی میں رہتے تھے۔ روزنامہ امن سمیت مختلف اخبارات سے وابستہ رہنے والے مناظر صدیقی مرحوم بھی محمودآباد نمبر دو میں رہتے تھے۔ مختلف ڈائجسٹوں میں کہانیاں لکھنے والی ستنام زیدی بھی محمودآباد میں رہائش پذیررہی ہیں۔ امن اورایکپریس سے تعلق رکھنے والے مبشر منصور مرحوم بھی کچھ عرصہ محمودآباد میں رہے۔ نئی بات کراچی سمیت مختلف اخبارات میں سرکولیشن منیجر کے فرائض انجام دینے والے راجہ سرور اور خوشنویس جی این بزمی بھی محمودآباد رہائش پذیر تھے۔ معروف شاعر و ادیب اور صحافی جناب محمود شام بھی کچھ عرصے محمود آباد گیٹ سے نصف کلومیٹر کے فاصلے پر موجودہ انبالہ بیکرز کے قریب کچھ عرصے رہائش پذیررہ چکے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے معروف صحافی مختار شاہ بھی محمودآباد کے مکین رہ چکے ہیں۔ ساٹھ کی دہائی میں محمودآباد میں قائم ادبی تنظیم کے تحت ماہانہ مشاعرے منعقد کئے جاتے تھے۔ جن میں سرفراز خان وفا وارثی اکبر آبادی استاد شاعرکے طور پر شرکت کرتے تھے۔ جبکہ مشاعروں کی صدارت پروفیسر اختر صاحب کیا کرتے تھے۔ دیگر شعراء میں مظہر الحسن کرمانی، عبدالخالق محشر، منظر جھانسوی، شعیب علی ساغر، اکبر یوسف زئی لطف، صادق سیالکوٹی وغیرہ قابل زکر ہیں۔ ان ماہانہ مشاعروں میں معروف شاعر شاہد الوری میں شرکت کرتے تھے۔ اس دور کے نوجوان شعراء میں، معروف صحافی رہنما احفاظ الرحمان اور رزاق عزمی بھی شامل تھے۔ پنجابی کے مشہور شاعر بابا نجمی، اور حبیب جالب کے بھائی سعید پرویز بھی کچھ عرصہ محمودآباد میں رہے۔ مشتاق کیانی کے بڑے بھائی صاحب سیف وقلم رحمان کیانی اور سروربارہ بنکوی بھی مشتاق کیانی کے گھر آتے تھے۔ اور شعری نشست منعقد ہوتی تھی۔ محمودآباد کے نثر نگاروں میں کے پی ٹی والے ریاض لوہانی بھی شامل ہیں۔ چنیسر گوٹھ میں ایمن لائبریری والے کئی کتابوں کے مصنف م ص ایمن قابل زکر ہیں۔ جبکہ ایم سی بی والے ظفر محمود بھی گاہے بگاہے نثر نگاری کرتے رہے ہیں۔
محمودآباد کے فنکار
محمود آباد میں جب بھی فنکاروں کا زکر ہوگا تو ان میں نمایاں نام عالمی شہرت یافتہ گلوکار احمد رشدی کا نام سر فہرست ہوگا۔ احمد رشدی کے بڑے بھائی اداکارارسلان بھی کچھ عرصے یہاں رہے، بعد ازاں وہ لاہور چلے گئے تھے۔ مشہور فلم ایڈیٹر اے سعید مرحوم بھی محمودآباد میں پلے بڑھے۔ ایس بی جان جو پی ای سی ایچ ایس میں رہا کرتے تھے۔ رات میں گاہے بگاہے آتے رہے ہیں۔ اور رات کو محمودآباد سے ملحق کے ڈی اے اسٹاف کالونی میں محفل جما کرتی تھی۔ مزاحیہ اداکار شرافت علی بھی محمودآباد ہی رہا کرتے تھے۔ ریڈیو پاکستان کی ہندی سروس کے کامل علی صاحب بھی محمود آباد کے مکین تھے۔ ان کا ایک پرائیویٹ اسکول جمہوریہ اسکول کے نام سے مشہور تھا۔ ایس ایم سمیع نامی اداکار بھی محمودآباد گیٹ پر ہی رہا کرتے تھے۔ ماسٹر رفیع اللہ کے صاحبزادے ٹی وی اداکار ساجد بھی محمودآباد ہی کے مکین رہے ہیں۔ ان کے علاوہ بابر علی بھی ایڈمنسٹریشن میں رہتے تھے، اداکار اسد چنیسر گوٹھ رہے ہیں کچھ ٹائم، عارف لوہار کے والد بھی محمودآباد کے مکین رہے ہیں۔
محمودآباد کے اساتذہ
محمود آباد سے تعلق رکھنے والے اساتذہ ماضی کے محمودآباد میں سرکاری پرائمری اور سیکنڈری اسکول کے اساتذہ بڑی تعداد میں آباد تھے۔ جن میں خواتین اساتذہ بھی شامل ہیں۔ یہ تمام اساتذہ علاقے میں عزت و احترام کے حامل رہے ہیں۔ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول پی ای سی ایچ ایس نمبر 2 کے استاد بہاؤالدیں صاحب، سائنس ٹیچر محبوب صاحب کے نام قابل زکر ہیں۔ محمودآباد کے ایک مکان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں سرکاری اسکولوں کے کے پانچ اساتذہ رہائش پذیر رہے ہیں، جن میں تقی اللہ خان، رفیع اللہ خان، اور محمد خان یہ تینوں حقیقی بھائی تھے۔ جبکہ رفیع اللہ صاحب کے صاحبزادے ٹی وی اداکار ساجد اوران کی اہلیہ بھی سرکاری اسکول کی ٹیچر رہی ہیں۔ اسی گلی میں طارق مجید بھی اسکول ٹیچر تھے۔ جبکہ اسی گلی میں خاتون ٹیچر خورشید بھی رہائش پذیر ہیں۔ رفیع اللہ صاحب کے سامنے والی گلی میں بھی تین مکانات میں اساتذہ رہائش پذیر تھے۔ جن میں شمس الہدیٰ، مظہر الحسن کرمانی، ان کے برابر میں بھی ایک اسکول ٹیچر تھے، ان کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا۔ ایک نمبر پر ماسٹر شعیب علی، جبکہ دو نمبر محمودآباد میں عبد الحفیظ اور ان کی اہلیہ مس مسرت بھی سرکاری اسکول کی ٹیچر تھیں۔ خواتین اساتذہ میں قائدین سیکنڈری اسکول کی سینئر ٹیچرمیڈم ثریا، قومی کرکٹر رضا خان کی خوش دامن ہیڈ مسٹریس میڈم زبیدہ، اور ان کی صاحبزادی سیدہ مبارک، مس حسین فاطمہ کے علاوہ سابق ٹاؤن کونسلر زینت کریم کی صاحبزادی بھی سرکاری اسکول ٹیچر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ شجاع صاحب بھی سرکاری اسکول کے ٹیچر تھے۔ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد یو ٹیلیٹی اسٹور کی فرنچائز بھی قائم کی تھی۔ جو بعد ازاں بند کر دی گئی۔
محمودآباد کے سیاسی و مزدور رہنما
محمودآباد کے سیاستدانوں میں اس وقت سر فہرست صوبائی وزیر سعید غنی کا نام سر فہرست نظر آتا ہے۔ جب ہم ماضی میں جھانکتے ہیں تو محمودآباد کے سیاستدانوں میں سابق صوبائی وزیر چوہدری عبدلمجید، ان کے والد چوہدری نیک محمد، سعید غنی کے والد عثمان غنی پیپلز پارٹی کے امان اللہ خٹک مرحوم، سرور خان، ایس ایم سمیع، یامین خان وغیرہ کے نام قابل زکر ہیں۔ اس سے قبل جو سیاسی شخصیات محمودآباد کی مکین رہی ہیں، ان میں جماعت اسلامی کے شہزاد محمد، بانی محمودآباد ایس اے غنی، سابق بی ڈی چیئرمین راؤ مہدی حسن، عمر خان، غازی انعام نبی پردیسی، سابق وفاقی وزیر انصار برنی، صحافی مختار شاہ کے والد اور جمیعت علماء پاکستان کے رہنما مولانا عبدالرحیم شاہ کے نام نمایاں ہیں۔ متحدہ قومی موو منٹ کے سابق سیکٹر انچارجز میں فیض احمد، قیوم خان، مسعود محمود، یامین اور مراد پریڈی و دیگر کے نام اہم ہیں۔ یہاں سے تعلق رکھنے والے سیاسی، سماجی اور ٹریڈ یونین عہدیداروں اور سیاست سے وابستہ لوگوں کا تذکرہ کریں گے۔ ہم سب سے پہلے محمودآباد اور چنیسر گوٹھ سے تعلق رکھنے والے ٹریڈ یونین رہنماؤں کا تذکرہ کریں گے۔ جن میں سر فہرست نام عثمان غنی کا ہے، جو مسلم کمر شل بینک ورکرز یونین کے صدرتھے۔ نامعلوم قاتلوں کی فائرنگ سے عثمان غنی کے جاں بحق ہونے کے بعد ان کے صاحبزادے سعید غنی (جو اس وقت پی پی کے رہنما اور صوبائی وزیر ہیں) اس یونین کے صدر منتخب ہوئے تھے چنیسر گوٹھ میں اس یونین کے عہدیدار محمد خان مرحوم اور ظفر محمودب ھی رہائش پذیر رہے ہیں۔ جبکہ اسٹیٹ لائف انشورنس اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر اشتیاق بیگ بھی، محمود آباد میں رہائش پذیر تھے۔ محمودا ٓباد میں عبد الجبار ایڈوکیٹ بھی تھے۔ وہ بھی متعدد ٹریڈ یونینز سے بطور قانونی مشیر وابستہ تھے۔ صحافیوں کی تنظیم کے یو جے اور پی ایف یو جے کے رہنما احفاظ الرحمان بھی محمودآباد رہائشی رہے ہیں۔
کرکٹرز
محمودآباد پرہم یہاں سے تعلق رکھنے والے مشہور کرکٹرز کا زکر کریں گے، محمودآباد کے کر کٹرز کے تذکرہ میں سر فہرست ٹیسٹ کرکٹر شاہد محبوب، تنویر احمد اور قومی کرکٹر فاسٹ بولررضا خان کا نام سر فہرست ہوگا۔ رضا خان اب وکالت کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ یہاں کے دیگر کرکٹرز میں ہمایوں، فدا حسین اور راشد امین کے ساتھ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد بھی نمایاں رہے ہیں۔ جبکہ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں محمودآباد کے کرکٹرز میں صحافی رہنما احفاط الرحمان، اشفاق گیلانی، لیاقت اشرف کالونی کے مشہور بیٹسمین سلیم احمد اور بالرنعیم احمد، ذوالفقار کے نام قابل زکر ہیں۔ محمودآباد میں الیون ٹایگرز کے نام سے کرکٹ کلب بھی تھا۔ جس کے کپتان حسن تھے۔ اس ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں اسد (اجی) خلیل رانا، شفیق وغیرہ کافی مشہور تھے۔ معروف شاعر سطوت میرٹھی ایک ہاکی ٹیم کی سر پرستی بھی کرتے رہے ہیں۔ جبکہ چنیسر گوٹھ میں چنیسر ممڈن کے نام سے فٹ بال ٹیم کے کئی کھلاڑی بھی شہرت کے حامل رہے ہیں۔ (ختم شُد)