کراچی۔ صوبائی وزیر برائے انسانی بستیوں و خصوصی ترقی غلام مرتضیٰ بلوچ نے کہا ہے کہ نوجوان نسل میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے والدین، اساتذہ اور معاشرے کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی اور منشیات کے استعمال کے نقصانات پر آگاہی دینے کے لئے بڑے پیمانے پر مہم چلانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے میمن گوٹھ میں سرکاری ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ہسپتال میں منشیات اور نفسیاتی مریضوں کے لیے موجود بند پڑی عمارت کی بحالی کا فیصلہ بھی کیا گیا اور علاج کی تمام سہولیات دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ صوبائی وزیر غلام مرتضیٰ بلوچ نے ہسپتال انتظامیہ کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کے حل کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ دورے کے موقع پر صوبائی وزیر کے ھمراہ قومی اسمبلی کے رکن آغا رفیع الله، ڈاکٹر خلیل احمد شیخ، ڈاکٹر صالح محمد ڈیپر، خلیل واڈیلو، علی بخش خاصخیلی، سلیم جے میمن ، جام کوثر و دیگر بھی موجود تھے۔ غلام مرتضیٰ بلوچ نے کہا کہ منشیات کے استعمال اور دیگر سماجی مسائل کی وجہ سے نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ان مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے صحت کی سہولیات کی فراہمی کا عزم کیا ہوا ہے اور کوشش ہے کہ صوبے کی عوام کو زیادہ سے زیادہ اور بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ صوبائی وزیر برائے انسانی بستیوں غلام مرتضیٰ بلوچ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے صحت کے شعبے کو مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس مرض سے بچنے کےلئے سماجی رابطوں میں بھی دوری برتنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کسی بھی قوم کا اثاثہ ہوتی ہے اور ہمیں نوجوان نسل کو منشیات سے بچاتے ہوئے اس کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو تعمیری سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا ہے۔