کراچی (مدثر غفور) باوثوق ‘اجنبی’ کے مطابق آج کابینہ کے اجلاس میں جب ایک وزیر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کو آنا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے تو وزیراعظم عمران خان نے کہا یہ انا کا مسئلہ نہیں بلکہ وزیراعظم آفس کی عزت اور وقار کا ہے، مجھے ایسی باتیں کرکے ڈرانے کی ضرورت نہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کیلئے اتھارٹی وزیراعظم کی ہے۔
اجنبی نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان ‘توہم پرستی’ کے عقیدے کو اپنا چُکے ہیں اور ایسا ہی کچھ عید الفطر کے اعلان کی صورت سامنے آیا جب رات میں اچانک عید کا اعلان کردیا گیا تھا اور اب بنی گالہ کی روحانی شخصیت نے عمران خان کو زائچہ بنادیا ہے۔ زائچے میں دسمبر تک جرنل فیض حمید کا بطور ڈی جی آئی ایس آئی رہنا لازمی ہے اور جس کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے بھی کیا اور دسمبر تک جرنل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی رہنے کیلئے قائل کیا۔
اجنبی کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی کے لئے سمری بھیجی گئی تھی۔ سمری پر وزیراعظم ہاؤس کی سرد مہری اور 10 ماہ تک ٹال مٹول سے کام لینے کے بعد مجبوراََ آئی ایس پی آر نے جنرل ندیم انجم کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی تقرری کا اعلان کیا اور اب اعلان واپس نہیں لیا جائے گا۔
زائچوں اور ستاروں کی چال کے ماہر نے نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے بتایا کہ دیکھیے ایسا ہے کہ اس سال دو سورج گرہن لگنے ابھی باقی ہیں۔ 19 نومبر قمر گرہن ہوگا اور 4 دسمبر کو لگنے والا سورج گرہن ہوگا۔ اس گرہن کے اثرات کابینہ کے حق میں نہیں ہونگے، 18 دسمبر تا 29 جنوری 2022 انتہائی سختی کا وقت ہوگا۔ اس دور میں بہت کچھ ہوسکتا ہے اور نواز شریف بھی اسی سال دسمبر میں پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ چار دسمبر کو سال کا آخری سورج گرہن بہت اہم ہے اس کے اثرات عمران خان پر منفی ہونگے اور برے بھی ہونگے، اگر اس دن جرنل فیض حمید پوری مدد کے لیے موجود نہ ہوئے اور پھر کیوں کہ زحل مشتری کے خانے میں مارچ تک رہے گا تو فیض حمید کا ہونا ضروری ہے ورنہ گئے۔
اجنبی نے مذید بے بتایا کہ صدر عارف علوی کو سمری کراچی بھجوا کر وہیں رہنے کا کہا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سمری پر حتمی دستخط صدر کے ہونے ہیں۔