راجن پور: پنجاب پولیس میں چھپی کالی بھیڑیں بااثر ایم این اے کی زاتی ملازم اور کرپشن میں ملوث ہوکر سہولت کار کا کردار ادا کرنے لگ گئی۔ جام پور کے صحافی احمد نواز راں کا قصور یہ تھا کہ اس نے مقامی ایم این اے جعفر لغاری کے قریبی افراد کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑا نتیجے میں جام پور پولیس نے اسے گرفتار کرکے بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
جام پور کے صحافی احمد نواز راں پر پولیس تشدد کے نا قابل تردید ثبوت سامنے آنے پر راجن پور کی صحافی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔
صحافی نواز راں کے جسم کا کوئی بھی حصہ ایسا نہیں جہاں تشدد نہ کیا گیا ہو۔ احمد نواز کے خلاف کاروائی سے قبل ایس ایچ او جام پور سردار جعفرخان لغاری کی دعوت پر مدعو تھے اور اس میں احمد نواز کے خلاف مقدمات کے اندراج اور تشدد کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اس کھانے کی دعوت کی فوٹو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ احمد نواز سے معافی منگوانے کیلئے ننگے پائوں ایم این اے کے ڈیرے پر لے جایا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایم این اے سردار جعفری خان لغاری کا منشی قاسم لنگرانا خود بھی تھانے میں پولیس کے ساتھ مل کر صحافی پر تشدد کرتا رہا۔ جس کے نتیجے میں صحافی احمد نواز راں اپنے پاؤں پر کھڑا رہنے کے قابل بھی نہ رہا۔ احمد کی یہ حالت دیکھ کر عدالت نے احمد نواز کا میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دیا۔ پولیس کو معاملے کی سنگینی اس وقت محسوس ہونے لگی جب راجن پور کی صحافی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔
راجن پور پریس کلب کے سامنے احتجاج اور ریلی نکالی گئی جس کے بعد جام پور پولیس نےاحمد نواز کو قاسم لنگرانا سے تحریری معافی منگوانے کے بعد معاملہ ختم کرنے کا پلان بنایا مگر احمد نواز نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔ جس پر پولیس نے اس پر بدترین تشدد کیا جس سے اس کا پورا جسم زخموں سے چور چور ہو گیا۔ پولیس نے تیسرے مقدمے کے اندراج کی بھی دھمکی دی مگر وہ مرد حر طبی معائنہ کرانے پر بضد رہا۔ پولیس روایتی ہتھکنڈے پر اتر آئی اور احمد نواز کے گھر جا کر اس کے بیٹے کو اس کے والد کی طرف سے غلط بیانی کر کے اپنے جرم کا اقرار کرنے اور قاسم لنگرانا سے معذرت کرنے کی پوسٹ لگوائی۔ بیٹے نے تھانے جا کر باپ سے اس بارے استفسار کیا تو احمد نواز نے معذرت کرنے کی سختی سے تردید کی جس پر بیٹے نے فوری پوسٹ کو ڈلیٹ کر دیا اور ایک ویڈیو میسج کے ذریعے اس کا انکشاف کر ڈالا۔ پولیس نے صحافی کے عزیز و اقارب اور دوستوں کو تھانے اکٹھا کیا اور احمد نواز کو قاسم لنگڑانا سے معافی مانگنے پر پر مجبور کیا گیا مگر احمد نواز بدستور طبی معائنہ کرانے پر بضد ہے۔
ذرائع کے مطابق زخمی صحافی کو ایم این اے کے ڈیرے پر بھی لے جایا گیا اور اسے معافی مانگنے کے عوض بیٹے کی نوکری سمیت متعدد آفرز بھی کی گئیں۔ مقررہ وقت پر صحافی ڈسٹرکٹ ہسپتال راجن پور میں منتظر رہے مگر پولیس طبی معائنہ کرانے کیلئے لیت و لعل سے کام لیتی رہی اور ہسپتال اسے لیکر نہ آئی۔ جب پولیس کا کوئی ہتھکنڈہ کارگر ثابت نہ ہوا تو پولیس نے اسے رہا کرنے میں ہی عافیت سمجھی اور دونوں مقدمات خارج کر کے احمد نواز کو گھر پہنچا دیا گیا۔
پولیس گردی کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے۔ آر پی او ڈیرہ غازی خان، ایدیشنل آئی جی ساوتھ ظفر اقبال اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے اعلی سطح پر راجن پور کے صحافیوں کے خلاف مقدمات کے اندراج اور غیر انسانی سلوک کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔