کراچی (رپورٹ: مدثر غفور) وزارت صنعت و پیداوار میں مختلف غیر قانونی ڈیپوٹیشن لاڈلوں پر آڈٹ اعتراض لگنے کے باوجود وزارت میں پالا جارہا ہے اور پاکستان اسٹیل ملز سے وزارت صنعت و پیداوار میں غیر قانونی ڈیپوٹیشن پر تعینات شعیب خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن خارج ہونے کے باوجود وزارت صنعت و پیداوار میں غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر مسلط ہے جبکہ وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ میں غیر قانونی ڈیپوٹیشنست آفسر پر 5 سال سے زائد ڈیپوٹیشن کی تعیناتی پر بھی اعتراض لگادیا ہے۔ جوائنٹ سیکریٹری صنعت و پیداوار اور قائم مقام سی ای او اسد اسلام ماہنی کی لاڈلے افسر شعیب خان کا آڈٹ پیرا ختم کروانے کیلئے کوششیں تیز کردیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ دفتری ہدایت نمبر 10 وزارت میں افسران کی 5 سال سے زائد مدت کے لیے ڈیپوٹیشن (عارضی تبادلے) پر تعیناتی میں بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔ ایسٹا کوڈ جلد اوّل (سول اسٹیبلشمنٹ کوڈ) کے سلسلہ نمبر 27(4) کے مطابق، ڈیپوٹیشن کی معمول کی مدت 3 سال ہے، اور متعلقہ افسر کو 3 سال مکمل ہونے پر اپنی اصل تعیناتی والی محکمہ میں واپس رپورٹ کرنا ہوتی ہے، جب تک کہ اس مدت میں مزید دو سال کی توسیع نہ دی گئی ہو۔ اس طرح زیادہ سے زیادہ مدت 5
سال مقرر ہے۔

وزارتِ خزانہ کے دفتر یادداشت نمبر ایف۔1(7)آر۔2/88 مؤرخہ 25 جون 1988 کے مطابق فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوئی بھی افسر اُس وقت تک ڈیپوٹیشن پر نہیں بھیجا جائے گا جب تک کہ وہ اپنی اصل محکمہ میں پچھلی ڈیپوٹیشن سے واپسی کے بعد کم از کم 3 سال کی خدمت مکمل نہ کرلے۔
وزارتِ صنعت و پیداوار، اسلام آباد کی انتظامیہ نے مختلف افسران کی خدمات ڈیپوٹیشن پر حاصل کیں۔ مشاہدے میں آیا کہ درج ذیل افسران کی خدمات ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر حاصل کی گئیں، لیکن 5 سالہ مقررہ مدت پوری ہونے کے باوجود انہیں واپس نہیں بھیجا گیا اور وہ تاحال اسی وزارت میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جس محمد شعیب خان کا نام بھی شامل ہے۔

مشاہدہ کیا گیا کہ انجینئر محمد شعیب، جو پاکستان اسٹیل ملز کا ملازم ہے، گزشتہ 8 سال سے بطور مانیٹرنگ آفیسر ڈیپوٹیشن پر خدمات انجام دے رہا تھا۔ اس کی ڈیپوٹیشن کی مدت ختم ہو چکی تھی لیکن اس نے عدالت سے اسٹے آرڈر حاصل کر لیا۔ اسٹے آرڈر کے خاتمے کے بعد اسے پاکستان اسٹیل ملز واپس بھیج دیا گیا، مگر صرف 10 سے 15 دن بعد ہی وہ دوبارہ وزارت میں ڈیپوٹیشن پر آ گیا، جو کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
آڈٹ کا خیال ہے کہ افسران کو 5 سالہ مقررہ مدت سے زیادہ عرصے تک ڈیپوٹیشن پر رکھنا بے ضابطگی ہے اور حکومت کی پالیسی کے منافی ہے، جس کے نتیجے میں اصل کیڈر (پیرنٹ کیڈرے) کے افسران کے لیے ترقی اور خدمات کے مواقع محدود ہوگئے ہیں۔ براہ کرم آڈٹ کو اس بابت وضاحت فراہم کی جائے۔
اس آڈٹ اعتراض سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں۔ پہلی جیسا کہ ڈاکیومنٹ میں دیا گیا ہے، شعیب خان کو 2018 میں ڈیپوٹیشن پر وزارتِ صنعت و پیداوار میں تعینات کیا گیا، بالکل اسی طرح جیسے ایک اور افسر کو خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم سے تعینات کیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ڈومیسائل رکھنے والے افسران نے پی ٹی آئی دورِ حکومت میں مختلف وفاقی وزارتوں، مثلاً وزارتِ صنعت و پیداوار، میں ڈیپوٹیشن (عارضی تقرری) کے لیے اثر و رسوخ استعمال کیا۔ دوسرا یہ کہ آخری دو پیراگراف واضح کرتے ہیں کہ اس کی 5 سال سے زائد مدت کی ڈیپوٹیشن غیر قانونی ہے۔
ایکسین شعیب خان کی 8 سال سے زائد مدت تک وزارتِ صنعت و پیداوار میں تعیناتی (ڈیپوٹیشن) سے متعلق آڈٹ اعتراض کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ وزارتِ صنعت و پیداوار کے حکام نے پاکستان اسٹیل ملز کے انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شعیب خان کی دوبارہ تعیناتی میں ہیرا پھیری کی۔
ایکسین شعیب خان نے اسٹیل ملز میں جوائیننگ دی اور پھر 3 ماہ آٹیچمنٹ پر کام کیا ہے جبکہ وزارت صنعت و پیداوار میں پھر فریش ڈیپوٹیشن پر چلا گیا، شعیب خان کی دوبارہ وزارت میں ڈیپوٹیشن پر غیر قانونی تعیناتی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قواعد کی خلاف کرنے پر اریگولر کرکے اس سے ریکوری بنتی ہے، جتنا شعیب خان نے 3 سال میں ٹی ڈی اے لیا اور جو وزارت صعنت و پیدوار سے 1 لاکھ 50 ہزار روپے تنخواہ لی ہے وہ سب ریکور ہوگی۔

































