اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے دفاتر کھولنے اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا اور کہا ٹی ایل پی بحال ہو سکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔ اجلاس میں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سمیت عسکری حکام شریک ہیں۔اپوزیشن لیڈر، بلاول بھٹو، وفاقی وزرا اور پارلیمانی لیڈر سمیت وزرائےاعلیٰ بھی اجلاس میں موجود تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ٹی ایل پی سے معاہدے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا معاملہ زیر بحث آیا۔
قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیوایم نے دفاتر کھولنے کا مطالبہ کردیا، وفاقی وزیر خالدمقبول صدیقی نے کارکنوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ٹی ایل پی بحال ہو سکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے، دفتر کھولنے کا مطالبہ کرتے رہے مگر اجازت نہیں دی گئی، پولیس والوں کو شہید کرنا بڑی دہشت گردی ہے تالیاں بجانا نہیں۔
اجلاس کے دوران خالد مقبول صدیقی سے سوال کیا گیا کہ آج وزیراعظم کیوں نہیں آئے جس پر خالد مقبول صدیقی نے جواب دیا کہ یہ تو وزیر اعظم سے ہی پوچھنا پڑے گا۔
اس حوالے سے ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ٹی ایل پی کا معاملہ بڑی خوش اسلوبی سے ختم ہوا، باجوہ صاحب نے بڑی حکمت سے اس معاملے کو حل کرایا۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان 5 سال سے مقدمات بھگت رہے ہیں، ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے اور ہمارے دفاتر بند ہیں، ایم کیو ایم بطور اتحادی پی ٹی آئی کو تین سال سے سہارا دیا ہے۔ ایم کیوایم کے معاملے پر بھی وزیراعظم سمری کابینہ لیکر جائیں، ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں پر تالی بجانے کے جھوٹے مقدمات ہیں، ٹی ایل پی سے متعلق مقدمات واپس ہوسکتےہیں تو ایم کیوایم کا کیا قصور ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، ایم کیو ایم اپنے لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے، ایم کیوایم پاکستان کے دفاتر بند ہونے سے احساس محرومی ہے،ہمارا کا کیس صاف ہے، بطور اتحادی ایم کیوایم نے ہر اچھے برے میں پی ٹی آئی کا ساتھ دیا۔