بزم رابیہ؛ سید علی شاہ گیلانی

0
29

تحریر: رابیہ خان

کشمیریوں کی آواز سید علی شاہ گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے جن کا تعلق کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے ایک قصبے سوپور سے تھا۔ بارہ مولہ کے قصبے میں ڈورو گاؤں کے ایک آسودہ حالی کے شکار گھرانے میں ان کی پیدائش ہوئی۔ سید علی شاہ گیلانی کے آباؤ اجداد مشرقی وسطیٰ سے ہجرت کرکے کشمیر میں آباد ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سوپور ہی میں حاصل کی جبکہ اعلیٰ تعلیم اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی سے کی۔ جہاں پر انہیں جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے خیالات اور علامہ اقبال کی شاعری نے بہت متاثر کیا۔

واپس آکر سید علی شاہ گیلانی کی حسن خطابت سے وہ بہت جلد جماعت اسلامی کے اہم رہنما کے طور پر مشہور بھی ہو گئے اور 1972, 1977 اور 1987 میں جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن بھی جیتے اور ہمیشہ مسئلہ کشمیر کی حمایت میں وکالت کرتے رہے۔ وہ ایک سیاسی رہنما کے طور پر کشمیری عوام کا حوصلہ بنے رہے اور 88 سالہ شخص سید علی شاہ گیلانی بھارتی قابض کے خلاف جدو جہد کرتے رہے۔ کشمیریوں پر بھارتی قبضے کے لئے ان تھک جدو جہد کی۔ انہوں نے آزادی جدو جہد کا آغاز جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔
سید علی گیلانی جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن رہے اس کے علاوہ انہوں نے آزادی جدو جہد کے لئے ایک الگ جماعت تحریک حریت کے نام سے بنائی۔ سید علی گیلانی پہلے کشمیری حریت رہنما رہے جنہوں نے حریت رہنما کی رکنیت حاصل کی۔ سید علی گیلانی کشمیر کو اسلامی مسئلہ کہتے تھے۔ جبکہ لون اسے صاف سیاسی مسئلہ کرار دیتے تھے۔ حریت میں یہ دونوں حمایتی جماعتیں تھیں۔یہ آزادی کی جدو جہد کے ساتھ ایک اسلامی شخصیت بھی تھے اور علامہ اقبال کے بہت بڑے مداح بھی تھے۔ انہوں نے ایک کتاب کی صورت اپنے دور کی اسیری کی یاد داشتیں کے نام سے تحریر کی اور اس کتاب کا نام انہوں نے رو داد قفس رکھا اسی کی وجہ سے سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا۔ سید علی گیلانی نے تقریباً ایک درجن کتابوں کی تصنیف کی اور علامہ اقبال کے فارسی کتابوں کے ترجمے کئے۔
سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے قانون کے پروفیسر شیخ شوکت حسین کہتے ہیں کہ سید علی گیلانی کا پاکستان کو چیلنج کرنا ان کے لئے مقبولیت کا باعث بنا، جس سے ان کا موقف اور بھی مضبوط ہوا اور وہ کشمیری نوجوانوں کے لیڈر بن گئے۔

پاکستان کے 73 یوم آزادی کے موقع پر اسلام آباد میں منعقد ہونے والی تقریب میں سید علی شاہ گیلانی کو پاکستان کے صدر عارف علوی کی جانب سے نشان پاکستان سے نوازا گیا۔

یکم ستمبر 2021 کو یہ خالق حقیقی سے جا ملے مگر بھارتی انتہا پسندوں نے اپنی نفرت پر قائم رہتے ہوئے سید علی شاہ گیلانی کا جنازہ ادا نہ کرنے دیا ہر دل عزیز نے پاکستان، کشمیر و دیگر جگہوں پر جنازہ ادا کیا۔ سید علی شاہ گیلانی کی محنت و کاوش کو کشمیر کی تاریخ یاد رکھے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں