کراچی: سندھ حکومت نے کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کو مسمارکرنے کے بہانے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ڈپٹی کمشنرز کے ماتحت کردیا۔ وزیراعلی سندھ کی منظوری کے بعد جاری ہونے والے نوٹی فیکشن کے مطابق کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کے خاتمے اور ایس بی سی اے کے قوانین پر عمل کے لئے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹی بنادی گئی ہے۔ کمیٹی میں ایس بی سی اے کا ڈاریکٹر، ایس ایس پی، اسٹنٹ کمشنر شامل ہوں گے جبکہ سب ڈویژن کی سطح کی کمیٹی کو اسٹینٹ کمشنر ہیـڈ کریں گے۔ اس کے ساتھ اسٹنٹ ڈاریکٹر، مختارکار اور بلڈنگ اسنپکٹر و دیگر شامل ہوں گے۔ ان کمیٹیوں کو کمشنر کراچی ڈی جی ایس بی سی اے اور پولیس کے ایڈیشنل آئی جی سپروائیز کریں گے۔
نوٹی فیکشن کے مطابق کمیٹی 60 روز میں تمام امور انجام دیں گی، ایس بی سی اے ذرائع کے مطابق نوٹی فیکشن کے تحت ایس بی سی اے کے ایک نمائشی ادارہ بن جائے گا جو ڈپٹی کمشنرز اور دیگر ضلعی افسران کے ماتحت ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کا سسٹم چلانے کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو ابتدائی طورپر پانچ ہزار غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
اعلامیئے کے مطابق ایس بی سی اے افسران ڈی سی کی اجازت کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکیں گے دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی کو اختیارات دیکر پس پردہ ریکوری کا نیا کھیل شروع کیا گیاہے۔ اب تمام کام اہم شخصیات کے فرنٹ مینوں کے ذریعے کھیلا جائے گا، نئے سسٹم میں بھی فاروق اور شاہ جی شوروم والے کا آن بورڈ رکھا گیا ہے جبکہ زمینوں کی الاٹمنٹ اور قبضوں میں ملوث سسٹم کے اہم کارندے معاملات کو دیکھیں گے۔ نئے سسٹم کے تحت ڈی جی ایس بی سی اے پپو پیجر خاموشی تماشہ دیکھیں گے اور ہر ماہ اپنا حصہ وصول کرکے اپنے پرائیویٹ سیکرٹری اقبال تونیو کے ساتھ رات دیر سے دفتر سے نکلیں گے اور پھر نجی مصروفیات کو وقت دیں گے۔