پاکستان ریلوے کا مسافروں کے ساتھ اذیت ناک سلوک، نئی چلنے والی ٹرین شاہ حسین ایکسپریس کے مسافروں کا احتجاج

0
28

کراچی: تین ماہ قبل آغاز کی جانے والی لاہور تا کراچی پاکستان ریلوے کی نئی ٹرین شاھ حسین ایکسپریس مسافروں کو سفری سہولیات دینے میں ناکام، کھٹارہ بوگیوں کو بزنس کلاس کا نام دیگر گیارہ ہزار روپے فی کس کرایہ وصول کیا جارہا ہے۔ کینال احتجاج کی وجہ موٹر وے بند تھی تو مسافر ریلوے سے سفر پر مجبور تھے۔ پچیس اپریل لاہور سے کراچی روانہ ہونے والی ٹرین شاہ حسین ایکسپریس 44 ڈائون میں مسافروں کا شدید احتجاج۔ بزنس کلاس میں اکانومی سے بھی تھرڈ کلاس بوگیاں فراہم کی گئیں۔ ائر کنڈیشنڈ کام نہیں کرتے، کینٹین سے باسی اور غیر معیاری کھانا فراہم کیا گیا، کمپارٹمنٹ کے دروازے ٹوٹے ہوئے، 6 مسافروں کے لئے صرف دو غلیظ میلے کچیلے تکئے اور چادر جبکہ کرایہ گیارہ ہزار روپے فی مسافر وصول کیا گیا۔

بوگی نمبر پندرہ کے مسافروں نے جب پاکستان ریلوے کے عملے سے رابطہ کیا تو سب نے یہی کہا کہ ہمارا کام نہیں آپ گارڈ کو شکایت درج کرا دیں، درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اے سی کا سسٹم کام کرنا چھوڑ گیا ہے۔ اٹھارہ گھنٹے کے اس سفر میں بیمار، معذور، بوڑھے اور فیملیاں سخت اذیت سے دوچار رہیں، کیونکہ پوری بوگی بند ہونے کی وجہ سے سخت حبس اور شدید گرمی میں میں سفرکی اذیت برداشت کرنا پڑی۔

حیدرآباد اسٹیشن پر جب چیف گارڈ سے شکایتی رجسٹر طلب کیا گیا تو ایک خستہ حال پرانا رجسٹر دیا گیا جس کا اجرا ریلوے حکام نے 2019 میں کیا تھا اور چھ سال گذرنے کے باوجود اس میں آج تک کوئی شکایت ہی درج نہیں کی گئی تھی۔ سب سے پہلی شکایت مسافروں نے ہی درج کرائی۔ اس تمام صورتحال کی وڈیوز، شکایت نمبر، اور فوٹوز منسلک ہیں۔

مسافروں نے متعلقہ حکام، وفاقی وزیر ریلوے اور اعلٰی ریلوے حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ریلوے کے پاس مکمل ڈیٹا موجود ہے۔ اس معاملے کی نہ صرف تحقیقات کرائی جائیں بلکہ 55 مسافروں کو گیارہ ہزار روپے فی کس کرایہ واپس کرکے ان سے اس اذیت ناک سفر پر معذرت کے ساتھ اس تکلیف کا ازالہ بھی کیا جائے۔ چونکہ درج کی گئی شکایت پر بھی تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا گیا تو بصورت دیگر مسافر اپنے حق کے لئے قانونی و تادیبی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں