حیدرآباد: لیڈی پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ ملزم احسان جتوئی گھر میں گھس کر مجھے نیند کی گولیاں کھیلا کر وڈیو بناتا رہا، جب میں ایس ایس پی حیدرآباد کے دفتر پہنچی تو مجھے دفتر سے نکال دیا گیا۔
کوٹری میں دو بچوں کی ماں لیڈی کانسٹیبل انیلا تھیبو کی بیہودہ وڈيوز بنا کر تین سال سے بليک ميل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ لیڈی پولیس کانسٹیبل نے انصاف نا ملنے پر بتایا کہ مجھے احسان جتوئی نے بلیک میل کیا زیادتی کرتا رہا ان کے ماموں نے بھی ریپ کیا ہے۔
متاثرہ پولیس کانسٹیبل خاتون نے ايل پی سی انيلا تھیبو کوٹری ہاسپیٹل میں صحافیوں کو بتایا کہ کوٹری کے شيرازی محلے کا نوجوان احسان جتوئی گهر میں کام کرنے آتا تھا جس نے مجھے نیند کی گولیاں کھلاکر میرا ریپ کیا اور وڈیو بھی بنائی۔ جس کے بعد مجھے وڈيو وائرل کرنے کی دھمکیاں دیکر بلیک میل کرتا رہا۔ مجھ سے پانچ لاکھ روپے بھی لئے جو میں نے ڈپارٹمنٹ سے لون لیکر اپنے اکاٸونٹ سے ادا کئے جبکہ ہر ماہ مجھ سے پیسے وصول کرتا رہا اور مسلسل زیادتی بھی کرتا رہا۔
لیڈی کانسٹیبل انيلا تھیبو نے بتایا کہ ایک بار حيدرآباد میں احسان جتوئی اور اس کے تین ماموئوں نے بھی نشا دیکر دھوکے سے اجتمائی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جس کی شکایت میں نے ايس ايس پی جامشورو کو دی مگر ایس ایس پی نے میری شکایت کا ازالہ کرنے کے بجائے مجھے غلط بول کر اپنے آفس سے نکال دیا۔ انيلا کے مطابق ايس ايس پی جامشورو آفس کے ڈی ايس پی ايڈمن فاروق لاکھیر کو بھی شکایت کی لیکن اس نے بھی مجھے گندی عورت بول کر اپنے آفس سے نکال دیا۔
خاتون پوليس اہلکار انيلا تھیبو نے مزید بتایا کے مجھے
آر پی او آفس حيدرآباد کے وومين کمپلئين سيل کی انچارج نے بھی شکایت کرنے پر مجھ سے پیسے لئے اور اپنی آفس مین تشدد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ گھٹنوں پر بیٹھ کر معافی مانگو۔
خاتون انيلا تھیبو کا مذید کہنا تھا کہ اس نے 25 دن سے کھانا نہیں کھایا اور روضے میں ہوں اور دو بچوں کی ماں ہوں۔ طبیت خراب ہونے پر بہن نے ہاسپیٹل میں داخل کرایا ہے اور انیلا تھیبو نے آئی جی سندھ سے انصاف دلانے کی اپیل کی ہے۔