کراچی: گھوٹکی ٹرین حادثہ، ریلوے افسران حادثے کی زمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے۔ چیف انجینئر نے ڈی ایس ریلوے سکھر ہیڈکوارٹر کے نام اپنےخط میں کتنے دن پہلے حادثے کا خدشہ ظاہر کردیا تھا؟ آج گھوٹکی میں پیش آنے والے اندوہناک ٹرین حادثے سے 3 روز قبل 4 جون کو ریلوے کے چیف انجینئر نے حادثے سے متعلق خدشات کا اظہار ایک مراسلے میں کردیا تھا۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیف انجینئر ریلوے ہیڈکوارٹر نے 4 جون کو ڈی ایس سکھر ریلوے کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جو منظر عام پر آگیا ہے، اس مراسلے میں چیف انجینئر نے حادثے کا خدشہ ظاہر کیا تھا مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ اس مراسلے کو اہمیت نہیں دی گئی اور آج چیف انجینئر کے خدشات کے عین مطابق حاد ثہ رونما ہوگیا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 51 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
چیف انجینئر ریلوے ہیڈ کوارٹر نے اپنے مراسلے میں ڈی ایس ریلوے سکھر ہیڈکوارٹر کو لکھے گئے خط کا جواب دیا اور ڈی ایس سکھر ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ٹریک کی مرمت کیلئے تمام وسائل، منظور شدہ بجٹ سے زیادہ مشینری،سامان اور رقم مہیا کردی گئی ہے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ آپ کو اسکیننگ مشینری اور ایل ایل ون کیمیکل ٹریٹمنٹ سمیت مطلوبہ مقدار میں تیل، سیمنٹ، لکڑیاں اور پٹریاں بھی مہیا کردی گئی ہیں، آپ نے تمام وسائل دستیاب ہونے کے باوجود ابھی تک مرمت کا کام شروع کیوں نہیں کیا؟
مراسلے میں چیف انجینئر لکھتے ہیں کہ ریلوے کی تمام ڈویژنز سے زیاد ہ بجٹ سکھر ڈویژن کو دیا گیا مگر آپ ابھی تک ہیڈ کوارٹر کو ٹریک کی بحالی اور مرمتی کام سے متعلق کوئی تفصیل فراہم نہیں کررہے، آپ کو ٹریک کی مرمت پر توجہ دینی ہوگی کیونکہ آپ کی نااہلی اور سستی کسی بھی وقت ایک بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح سویرے گھوٹکی میں ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب 2 ٹرینوں میں تصادم ہوا جس میں اب تک 51 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چند بوگیاں پٹری سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر آگری جن سے چند لمحوں بعد ہی راولپنڈی سے کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ٹکرائی۔