تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو

0
12

تحریر: لبنی زیشان

جی ہاں یہ نعرہ حق ہے قلم کے سفیروں کا یعنی ان لوگوں کاہے کہ جن کی وابستگی قلم یعنی صحافت سے ہے۔ پاکستان میں صحافیوں کو صحافتی خدمات سر انجام دیتے ہوئے رواں سال 2 اگست کو 75 سال ہو گئے جو کہ کسی بھی طرح سے کم عرصہ نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی میں اس سلسلے میں 3 روزہ تقریب منعقد کی گئی جس میں ایف۔ای۔سی کا اجلاس بھی رکھا گیا۔ اس اجلاس میں پاکستان بھر سے صحافیوں نے شرکت کی اور پی۔ایف۔یو۔جے کی 75 ویں پلاٹینیم جوبلی خالق دینا ہال میں منائی گئی جہاں پی۔ایف۔یو۔جے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

ماضی میں صحافیوں پر ہوئے ظلم و جبر،حکومتی ادھورے دعوے،سختیاں،برسائے گئے کوڑے اور قید و بند کی صعوبتوں کو بھی یاد کیا گیا۔ جہاں مرد صحافی اپنے قلم سے شعلہ بیانی کرتے رہے ہیں اور حکومتی عہدیداروں کے جھوٹ کے پردے کو چاک کرتے رہے ہیں وہیں خواتین صحافیوں نے بھی مرد صحافیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام بھی کیا اور سختیاں بھی سہیں۔ چنانچہ اسی سلسلے میں کے۔یو۔جے کی میزبانی کو پی۔ایف۔یو۔جے کے صدر افضل بٹ نے بہت سراہا۔ اس سال جو پروگرام منعقد ہوا ہے اس کی خاصیت یہ رہی ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت اس بار کراچی کے صحافیوں کا بھی اعتماد بحال ہوا ہے جس کا سہرا خاص طور پر کے۔یو۔جے کے جوائنٹ سیکرٹری سردار لیاقت کشمیری صاحب اور باقی ٹیم کو جاتا ہے جبکہ سب کو خدشات تھے کہ نجانے کے۔یو۔جے میزبانی کے فرائض احسن طریقے سے سر انجام دے سکے گا یا نہیں مگر کے۔یو۔جے کے صدر طاہر حسن، جنرل سیکرٹری سردار لیاقت کشمیری، جوائنٹ سیکرٹری محمد منصب اور دیگر ممبران جبکہ خواتین میں ڈاکٹر لبنیٰ فریدی، ڈاکٹر امبر، لبنیٰ ذیشان اور نوشابہ نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس طرح پورے گلدستے نے ملک بھر سے آئے صحافیوں کو اپنے شہر جیسا سکون اور اطمینان دلانے میں کسر نہیں چھوڑی۔ علاوہ ازیں کے۔یو۔جے نے اس بار اپنی ساتھی خواتین صحافیوں کو وہ عزت بخشی جو اس سے پہلے کبھی کسی اور نے نہیں دی۔ نہ صرف خواتین کی موجودگی کو بلکہ ان۔کے کام کو بھی پزیرائی ملی۔

دوسری جانب ایف۔ای۔سی کے اجلاس میں صحافت سے متعلق شکایات بھی سنی گئیں اور یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اس بار حکومتی سطح پر 3 مطالبات رکھے جائیں گے اور ان مطالبات کو مد نظر رکھتے ہوئے باقاعدہ مہم چلائی جائے گی کہ جس میں صحافیوں کی جبری برطرفی بند کرنے، بروقت تنخواہیں دینے، صوبے میں جتنی اجرت ایک صحافی کی رکھی گئی ہو گی تمام میڈیا ہاؤسز کو اس کا پابند کیا جائے گا اور بے گناہ صحافیوں کے قتل عام کو روکا جائے گا اور اگر ان مطالبات کا اطلاق نہ کیا گیا تو حتمی طور پر قومی اسمبلی کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ صحافیوں کی عزت افزائی کے لئیے سندھ حکومت بھی کسی طور پیچھے نہ رہی۔

سی۔ایم۔ہاؤس میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے صحافیوں کے لئیے پروگرام رکھا گیا، انفارمیشن منسٹر شرجیل انعام میمن نے مقامی ہوٹل میں پروگرام رکھا اور مرد و خواتین صحافیوں کو اجرک کا تحفہ پیش کیا، سعید غنی نے دو دریا میں صحافیوں کے لئیے اعزازی دعوت رکھی جبکہ دیگر سیاسی رہنما شاہی سعید، امیر جماعت اسلامی منعم ظفر خان اور ایم کیو ایم کے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی گورنر ہاؤس میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔ یہ سب اتحاد اور پیار بہت عرصے کے بعد دیکھنے کو ملا کہ شہر کراچی کے تمام صحافی برادران اور حکومت سندھ نے ملک بھر سے آئے ہوئے صحافیوں کا نہ صرف دل جیتا بلکہ امید کی اک نئی شمع کو روشن کیا۔

اللہ پاک سے یہ امید ہے کہ کے۔یو۔جے اسی طرح سب کو لے کر نہ صرف چلے گی بلکہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن رہے گی۔
پی۔ایف۔یو۔جے پائیندہ آباد
کے۔یو۔جے زندہ آباد
پاکستان زندہ و پائندہ آباد

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں