ذمّہ دار کون؟ محفوظ معاشرہ اور ہماری ذمہ داری

0
22

تحریر: صائمہ صمیم

روڈ ایکسیڈنٹ صرف ایک فرد کی غلطی یا بدقسمتی کا نتیجہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں ریاست کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔ ایک مہذب معاشرے میں سڑکوں کی حفاظت اور ٹریفک کے مؤثر نظام کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر ریاست اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرے تو حادثات میں اضافہ ہوتا ہے، اور شہریوں کی جانیں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔

ریاستی ذمہ داریاں:
1-سڑکوں کا بہتر انفراسٹرکچر:
سڑکوں کی مناسب دیکھ بھال، ان کا ہموار ہونا، اور خطرناک مقامات پر حفاظتی اقدامات (مثلاً اسپیڈ بریکر، گارڈریل، اور صحیح سائن بورڈز) کا ہونا ضروری ہے۔

2-ٹریفک قوانین کا نفاذ:
قوانین محض کتابوں میں درج ہونے کے لیے نہیں ہوتے بلکہ ان پر عمل درآمد بھی ضروری ہے۔ اگر قوانین پر سختی سے عمل نہ کروایا جائے تو لوگ غفلت برتتے ہیں، جو حادثات کی بڑی وجہ بنتی ہے۔

3-ڈرائیونگ لائسنس کا مؤثر نظام:
نااہل اور غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کو سڑکوں پر آنے کی اجازت دینا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اگر ریاست ڈرائیونگ ٹیسٹ کے معیار کو بہتر نہ کرے تو حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4-ٹریفک پولیس اور ٹیکنالوجی کا استعمال:
ٹریفک پولیس کا فعال ہونا، دیانتدار ہونا اور ذمہ دار ہونا ضروری ہے۔ ساتھ ہی جدید ٹیکنالوجی جیسے سی سی ٹی وی کیمروں، سپیڈ چیکرز اور خودکار چالان سسٹم کا استعمال بھی ضروری ہے تاکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری روکا جا سکے۔

5-ایمرجنسی سروسز:
حادثے کی صورت میں فوری مدد فراہم کرنے والا نظام (ایمبولینس سروس، ہسپتالوں میں ایمرجنسی یونٹ) مضبوط ہونا چاہیے تاکہ قیمتی جانوں کو بروقت بچایا جا سکے۔

6-عوامی شعور اجاگر کرنا:
ریاست کا فرض ہے کہ وہ لوگوں میں ٹریفک قوانین کی آگاہی پیدا کرے۔ میڈیا، تعلیمی اداروں، اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو محفوظ ڈرائیونگ کے اصول سکھائے جا سکتے ہیں۔

دوسری طرف روڈ حادثات کی روک تھام صرف ریاست کی ذمہ داری نہیں بلکہ عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ سڑکوں پر محفوظ سفر کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ٹریفک قوانین کی پابندی اور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا ہر شہری پر لازم ہے تاکہ حادثات میں کمی لائی جا سکے۔

عوام کی ذمہ داریاں:
1-ٹریفک قوانین کی پابندی:
سگنل کی خلاف ورزی نہ کریں اور ہمیشہ اشاروں کا احترام کریں۔
زیبرا کراسنگ اور پیدل چلنے والوں کا حق تسلیم کریں۔
ون وے اور ممنوعہ راستوں پر گاڑی چلانے سے گریز کریں۔

2-محفوظ ڈرائیونگ کے اصول اپنانا:
رفتار کی حد (اسپیڈ لمٹ) کا خیال رکھیں، خاص طور پر رہائشی علاقوں اور اسکولوں کے قریب۔
دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔
لاپرواہ اور جذباتی ڈرائیونگ سے اجتناب کریں۔
طویل سفر کے دوران آرام کریں تاکہ نیند کی غفلت سے حادثے نہ ہوں۔

3-ڈرائیونگ کے دوران نشہ آور اشیاء سے اجتناب:
نشہ کی حالت میں گاڑی چلانا خودکشی اور دوسروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
نیند آور ادویات لینے کے بعد گاڑی نہ چلائیں۔

4-ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ کا استعمال:
موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ پہننا ضروری ہے تاکہ حادثے کی صورت میں سر پر شدید چوٹ سے بچا جا سکے۔
کار میں بیٹھے تمام افراد کو سیٹ بیلٹ باندھنی چاہیے تاکہ حادثے کے دوران جھٹکے سے بچا جا سکے۔

5-دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا:
غلط پارکنگ سے اجتناب کریں تاکہ ٹریفک میں رکاوٹ نہ ہو۔
ایمرجنسی گاڑیوں (ایمبولینس، فائر بریگیڈ) کو راستہ دینا ہر شہری کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے۔
پیدل چلنے والوں اور بزرگوں کا احترام کریں اور انہیں سڑک پار کرنے میں مدد دیں۔

6-گاڑیوں کی مناسب دیکھ بھال:
گاڑی کی بریک، ٹائر، انڈیکیٹر، اور ہیڈلائٹس کی باقاعدگی سے جانچ کریں تاکہ فنی خرابی کے باعث حادثہ نہ ہو۔
غیر معیاری اور غیر قانونی طریقے سے تبدیل شدہ گاڑیوں کا استعمال نہ کریں۔

7-دیگر شہریوں میں آگاہی پیدا کرنا:
اگر کوئی شخص غلط طریقے سے ڈرائیونگ کر رہا ہو تو اسے نرمی اور سمجھداری سے منع کریں۔
نوجوانوں میں ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کی اہمیت اجاگر کریں تاکہ وہ غیر محتاط ڈرائیونگ سے باز رہیں۔
اگر عوام اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور ٹریفک قوانین کی پاسداری کریں تو حادثات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی متعلقہ دفعات:
1-سیکشن 279 – لاپرواہ اور غفلت سے ڈرائیونگ: اس دفعہ کے تحت، اگر کوئی شخص عوامی راستے پر اس طرح سے گاڑی چلاتا ہے جو انسانی زندگی کے لیے خطرہ ہو یا کسی کو نقصان پہنچنے کا امکان ہو، تو اسے سزا دی جا سکتی ہے۔

2-سیکشن 320 – قتلِ خطا:
اگر کسی کی موت لاپرواہ یا غفلت سے ڈرائیونگ کے نتیجے میں ہوتی ہے، تو یہ دفعہ لاگو ہوتی ہے۔ اس کے تحت، مجرم کو دیت کے علاوہ سزا دی جا سکتی ہے۔

3-سیکشن جی-337 جسمانی نقصان پہنچانا:
اگر لاپرواہ ڈرائیونگ کے نتیجے میں کسی کو جسمانی نقصان پہنچتا ہے، تو یہ دفعہ لاگو ہوتی ہے، اور مجرم کو سزا دی جا سکتی ہے۔
سڑکوں کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت اور عوام دونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، کیونکہ ایک ذمہ دار معاشرہ ہی حادثات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں وہاں کی ریاست اور عوام دونوں نے اپنی ذمہ داری پوری کی اور ایک محفوظ معاشرے کی مثال بنے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں