پاکستان میں مسلسل دہشتگردی کے واقعات کے پیچھے کئی بڑی وجوہات شامل

0
10

کراچی: پاکستان میں مسلسل دہشتگردی کے واقعات کے پیچھے کئی بڑی وجوہات ہیں، جن میں اندرونی، بیرونی اور نظریاتی عوامل ہیں جبکہ افغانستان کی صورتحال اور ٹی ٹی پی کی بحالی شامل ہے۔

افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد ٹی ٹی پی نے دوبارہ منظم ہو کر پاکستان میں حملے تیز کر دیے ہیں اور افغان سرزمین کا استعمال ہورہا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ٹی ٹی پی دیگر گروہ افغانستان سے آپریٹ کر رہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔ بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے پر پاک-افغان سرحد پر غیر مؤثر کنٹرول دہشتگردوں کو پاکستان میں داخل ہونے کا موقع دیتا ہے۔

بھارت اور دیگر بیرونی عناصر کی مداخلت جیسے را اور این ڈی ایس کی وجہ سے بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ پر الزام ہے کہ وہ دہشتگرد گروہوں کو سپورٹ کرتی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں۔

بلوچ علیحدگی پسند گروپس جیسے بلوچستان میں بی آر اے، بی ایل اے، اور دیگر علیحدگی پسند تنظیمیں دہشتگردی میں ملوث ہیں، جنہیں بیرونی حمایت حاصل ہونے کے الزامات ہیں۔

اندرونی سیاسی عدم استحکام اور پالیسی کی کمزوریاں بھی سیاسی عدم استحکام کی وجہ ہیں۔ ملک میں مسلسل سیاسی بحرانوں نے سیکیورٹی اداروں کی توجہ کمزور کی ہے، جس سے دہشتگردوں کو فائدہ ملا ہے۔

کمزور نیشنل ایکشن پلان 2014 میں بنایا گیا نیشنل ایکشن پلان آہستہ آہستہ غیر مؤثر ہوگیا، اور کئی نکات پر عمل درآمد نہیں ہو سکا جبکہ دہشتگردوں کا سوشل میڈیا استعمال جیسا کہ مختلف شدت پسند گروہ سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز سے لوگوں کو ورغلا رہے ہیں۔ مدرسہ اصلاحات میں ناکامی سمیت کئی مدارس میں اب بھی انتہاپسند نظریات پروان چڑھائے جاتے ہیں، جس سے دہشتگرد تنظیموں کو مسلسل افرادی قوت ملتی ہے۔

پاکستان کی افغان پالیسی اور طالبان سے تعلقات جیسے کہ پاکستان نے دہائیوں تک افغان طالبان کو سپورٹ کیا، لیکن جب افغان طالبان حکومت میں آئے تو انہوں نے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے پاکستان مشکلات کا شکار ہوا۔

پاکستان میں دہشتگردی کی جڑیں داخلی کمزوریوں، بیرونی مداخلت، اور نظریاتی شدت پسندی میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے مکمل خاتمے کے لیے سخت پالیسی فیصلے، سرحدی کنٹرول، اور اندرونی استحکام ضروری ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں