تحریر: ہنزہ بلال
پاکستان 14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آیا، پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک بہت سی سیاسی جماعتیں وجود میں آئیں لیکن کوئی ایک بھی جماعت پاکستان کے مسائل کو حل نہ کر سکی اور نہ ہی پاکستان کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچا سکی۔ سانحہ 9 مئی عمران خان کی انتقامی، نفرت، تشدد، انتشار آمیز سیاست کا نتیجہ تھا، جس سے ملک میں نہ صرف سیاسی بحران سنگین ہوا بلکہ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ فوج کو بھی بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کو فرح گوگی، عثمان بزدار اور بشری بی بی کے زریعے بھرپور طریقے سے لوٹا گیا، ملک کو معاشی، سیاسی، اور مالی بحران میں دھکیلا گیا۔ اس کے علاوہ عمران خان نے لوگوں کو اداروں کے خلاف بھڑکانے کی بھی بھرپور کوشش کی، ملک میں عدم استحکام کی فضا قائم کی۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی زیادہ تر زرائع آمدن کا انحصار زراعت پر ہوتا ہے، عمران حکومت نے زرعی زمینوں کو کمرشلائز کرکے زراعت کے شعبہ کو تباہ کر دیا۔ ملک میں مہنگائی تاریخی سطح پر پہنچا دی اور پاکستان کو خطرناک دوراہے پر لا کھڑا کیا۔
اس کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی سیاست میں ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب 9 مئی کے واقع کے بعد جہانگیر ترین نے ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی جس کا نام استحکام پاکستان رکھا گیا اور عبدالعلیم خان کو پارٹی صدر منتخب کیا۔ پاکستانی عوام کو ایک نجات دہندہ کی ضرورت تھی جو انہیں ان تمام مسائل سے چھٹکارا دلا سکے اور استحکام پاکستان کا بنیادی مقصد بھی ملک میں استحکام اور خوشحالی لانا ہے۔ استحکام پاکستان ملک میں تیزی سے ابھرتی ہوئی ایک مضبوط سیاسی جماعت بن گئی ہے۔
استحکام پاکستان کے بانی جہانگیر ترین پاکستان کے مشہور اور سینئر سیاستدان ہونے کے ساتھ ایک کامیاب کاروباری شخصیت بھی ہیں۔ 2018 میں ان کو اگر انتقامی کاروائی کانشانہ نہ بنایا جاتا تو یہ پاکستان کو ایک سنہرا مستقبل فراہم کر سکتے تھے۔ جہانگیر ترین ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتوں سے ملک کا مستقبل روشن کر سکتے ہیں خ۔
استحکام پاکستان کے صدر عبدالعلیم خان 30 سال کی عمر سے پاکستان کی سیاست میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ عبدالعلیم خان اللہ کی نوازی گئیں صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، یہ ایک کامیاب بزنس مین ہونے کے ساتھ رحم دل، اعلی اخلاق کے مالک ہیں۔ عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کے تحت یہ غریب عوام کا سہارا ہیں اور اس فاؤنڈیشن کے تحت بہت سے فلاحی کام سر انجام دے رہے ہیں۔ جس طرح عبدالعلیم خان نادراوں، یتیموں، بیواؤں، بے سہاروں کے خیر خواہ ہیں اسی طرح ملکی تقدیر بدلنے کی صلاحیت بھی با خوبی رکھتے ہیں۔
جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان نے پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے ہی استحکام پاکستان کی بنیاد رکھی ہے اور دونوں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاتے ہوئے پاکستانی عوام کے لیے امید کی شمع روشن کیے ہوئے ہیں۔
استحکام پاکستان پر امن سیاسی جماعت ہے جو جلاؤ گھیراؤ، نفرت اور انتقامی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ملک کو معاشی اور سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے ایک ایسی ہی بے لوث محبت اور خلوص نیت سے پاکستان کی خدمت کرنے والی جماعت چاہیے جس کی صلاحیت استحکام پاکستان کے پاس موجود ہے۔
استحکام پاکستان نظریات پر مبنی جماعت ہے جو ملک کے ہر طبقے کی خوشحالی کے لیے کام کرے گی، یہ قول سے زیادہ فعل پر یقین رکھتی ہے۔ استحکام پاکستان اپنی بہترین حکمت عملی سے ملک سے تاریکی کے سائے دور اور روشنیوں کا سویرا کرے گی۔ جمہوریت کو فروغ دے گی، معیشت کی بحالی، ملکی استحکام ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
استحکام پاکستان ایک عام آدمی کی جماعت ہے جہاں حکمران تک عام آدمی کی پہنچ یقینی ہے۔ پارٹی لیڈران عوام کے مسائل کو سننے اور انہیں حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک ایسی جماعت جو عام آدمی کے لیے درد دل رکھتی ہے اور اس مشکل وقت میں پاکستان کا سہارا ہے۔ بڑھتی مہنگائی اور غربت میں اضافہ اس وقت ایک اہم مسئلہ ہے، استحکام پاکستان کے پاس ان تمام مسائل کا حل اور اس کی بہتری کے لیے اقدامات موجود ہیں جو عوام کی زندگیوں میں بہتری لا سکتی ہیں۔
استحکام پاکستان ملک میں سرمایہ داری میں اضافہ، فیکڑیاں اور روزگار کے مواقع میں اضافہ، نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنا، کسان کو مضبوط کرنا، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنا اور معاشرے میں بے آواز لوگوں کی آواز بننے والی جماعت ہے۔ دوست ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات اور زرمبادلہ میں اضافہ استحکام پاکستان کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔
پاکستان کی تمام بڑی جماعتیں اپنا مفاد سوچتی ہیں جبکہ استحکام پاکستان ذاتی مفاد سے ہٹ کے عام عوام کی فلاح کا سوچتی ہے۔ استحکام پاکستان کا نظریہ ہی اس کی پہچان ہے اس لیے پارٹی اپنے نظریے سے نہ پیچھے ہٹے گی اور نہ ہی اپنے نظریے کو کسی صورت داؤ پر لگائے گی۔ استحکام پاکستان جماعت کے نام میں ہی ایک عظیم مقصد کا راز پوشیدہ ہے جو ملک میں ہر لحاظ سے استحکام چاہتی ہے۔ قوم کی مستحکم کا نشان استحکام پاکستان ہے۔