کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی رہنما فریال تالپور کو بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی، 25 لاکھ روپے زرضمانت کے عوض برطانیہ جانے کی اجازت دی گئی۔
سندھ ہائی کورٹ میں پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کی نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جعلی اکاونٹس ریفرنس کے باعث فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، شاہدخاقان عباسی اور دیگر رہنماوں کے خلاف اربوں روپے کے کیسز ہیں، انہیں بھی بیرون ملک سفر کی اجازت دی جاتی ہے، فریال تالپور پر صرف تین کروڑ روپے کا الزام ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل ہے، تیمار داری کیلیےایک بارضمانت جمع کراکے جانے پر اعتراض نہیں، جس پر بیرسٹر عابد زبیری کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہےکہ فریال تالپور کانام سپریم کورٹ ہدایت پر ای سی ایل میں شامل ہوا۔
وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کی جانب سے جواب نہ آنے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاخیری ہتھکنڈے استعمال نا کریں۔
ڈی اے جی کی جانب سے مہلت کی درخواست کی گئی ، جس پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ آپ اس بینچ میں طویل عرصےسے پیش ہورہے ہیں، جانتے ہیں تاخیر برداشت نہیں۔
عدالت نے آج کے حکمنامے کی نقول سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اےکوذاتی طور پر بھجوانے کی ہدایت کردی۔
فریال تالپور نے عدالت میں کہا کہ بیٹی عائشہ تالپوربرطانیہ میں زیرتعلیم ہے، بیٹی کی طبیعت ناسازہے، اس لئے برطانیہ جاناچاہتی ہوں، بیٹی کی تیمارداری کے لیےایک بار برطانیہ جانے کی اجازت دی جائے۔
پی پی رہنما نے استدعا کی کہ چار ہفتے کے لیے برطانیہ میں قیام کی اجازت دی جائے، ای سی ایل میں نام بیرون ملک جانے میں رکاوٹ ہے۔
جس پر سندھ ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی رہنما فریال تالپور کو بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی ، 25 لاکھ روپے زرضمانت کے عوض بیماربیٹی سے ملنے کیلئے برطانیہ جانے کی اجازت دی گئی۔
خیال رہے منی لانڈرنگ کیس کے باعث 27 دسمبر 2018 کو پیپلز پارٹی رہنما فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیئرمین نیب ،ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی امیگریشن بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔