کراچی: حکومت کی جانب سے میڈیا کنٹرول کی کوششوں پر کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ کے یو جے کے وفد نے وفاقی کابینہ کے رکن وفاقی وزیر امین الحق سے بہادرآباد میں ایم کیو ایم کے مرکز پر ملاقات کی اور انہیں پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی پر ملک بھر کی صحافی برادری کے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیا۔
کے یو جے کا وفد جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی، نائب صدر جاوید قریشی اور جوائنٹ سیکریٹری یونس آفریدی پر مشتمل تھا۔ وفد نے وفاقی وزیر سے مطالبہ کیا کہ وہ پی ایم ڈی اے کے معاملے پر وفاقی کابینہ میں آواز بلند کریں اور ملک میں میڈیا کو مزید پابند کیے جانے کی کوششوں کے خلاف صحافی برادری کا ساتھ دیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما سابق میئر کراچی وسیم اختر اور سابق رکن قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی بھی موجود تھے، جنرل سیکریٹری کے یو جے فہیم صدیقی نے وفاقی وزیر کو پی ایم ڈی اے کے ڈرافٹ میں ان نکات پر بریفنگ دی۔ جن کے ذریعے حکومت ایک میڈیا اتھارٹی بنا کر پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا اور فلم اور ٹی وی کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ حکومت کا اصل مقصد حکومتی کارکردگی پر نکتہ چینی کو کنٹرول کرنا ہے، وہ ملک میں ایک ایسا میڈیا چاہتی ہے جو صرف وہ بتائے جو حکومت کے حق میں ہو اتھارٹی کے ذریعے ملک بھر کے میڈیا کا کنٹرول ایک 21 گریڈ کے سرکاری افسر کے ہاتھ میں دینے کی کوشش ہورہی ہے، جو وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے نفاذ کا پابند ہوگا۔
وفد نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ پی ایف یو جے اور دیگر صحافی تنظیمیں پی ایم ڈی اے کی کھل کر مخالفت کررہی ہیں لیکن وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ صحافی تنظیموں اس کے حق میں ہیں۔ فہیم صدیقی نے بتایا کہ اگر حکومت نے طاقت کے بل پر اس بل کو منظور کرانے کی کوشش کی تو پی ایف یو جے، وکلا، مزدوروں اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ملک گیر احتجاجی تحریک چلائے گی اور پھر حالات کی ذمے داری بھی حکومت کی ہوگی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ وہ کابینہ کے اجلاس میں کے یو جے کا موقف پیش کریں گے تاہم صحافی تنطیموں کو بھی جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے اپنے پلیٹ فارم سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔