اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن ممبر ارشاد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو مکمل شواہد جمع کرانے کا آخری موقع دے دیا۔
ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن نے کیس کے ساتھ شواہد مانگے تھے۔ علی وزیر کے خلاف کیسز کی ایف آئی ارز اور ان پر پیش رفت کی تفصیلات مانگی گئی تھی۔ آئین کے ارٹیکل تریسٹھ جی کے تحت رکن کی نااہلی کے لیے سزا لازم ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میری درخواست تریسٹھ جی نہیں تریسٹھ پی کے تحت ہے، جس کے مطابق کچھ وقت کے لیے نااہل کیا جائے۔ جس پر ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ اگر رکن کو سزا ہو تو وہ اسمبلی رکنیت کے لیے اہل نہیں ہوگا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کہ ایف آئی آرز کی سرٹیفائیڈ کاپی کے لیے متعلقہ صوبوں کے ہوم ڈپارٹمنٹس کو لکھا ہے، امید ہے پانچ چھ روز میں مل جائیں گی۔
وکیل نے بتایا کہ علی وزیر کی تین پشتو تقاریر کا ترجمہ کراکے ٹرانسکرپٹ تیار کرنے پشاور یونیورسٹی کو دے دیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے میری درخواست پر علی وزیر کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا۔
ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ آپ نے کہا کہ علی وزیر دہشت گرد ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ علی وزیر نے آئین کے خلاف تقاریر میں سلامتی کے اداروں پر تنقید کی۔
جس پر ارشاد قیصر نے پوچھا کہ علی وزیر کے خلاف ایف آئی ارز کس سیکشن کے تحت درج ہیں؟۔ زیادہ تر ایف آئی ارز تو معمولی نوعیت کی ہیں اور کسی بندے کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی ہے۔ انسداد دہشت گردی کے مقدمے میں ایس ایچ او نے ملزم کے خلاف شیڈیول فور کے تحت اقدامات کیوں نہیں کیا؟ ہم اس کیس کے حوالے پہلے خود مطمئن ہونا چاہتے ہیں، پھر فریق کو نوٹس جاری کریں گے۔ درخواست گزار کو شواہد فراہم کرنے کا آخری موقع فراہم کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی۔