قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار اسٹیل مل معاملے پر حکومت کی سہولت کار بن گئی

0
583

اسلام آباد: پیر کو قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کا اجلاس چیرمین ساجد حسین طوری کی سربراہی میں شروع ہوا۔ممبر کمیٹی ناصر خان موسی ضیاء، صاحبزادہ صبغت اللہ، اسامہ قادری، محمد اکرم، ساجدہ بیگم، سید مبین احمد، شندانہ گلزارخان، عالیہ حمزہ ملک، علی گوہرخان، ریاض الحق، سیدمصطفی مہمند، مہر ارشداحمد خان اور سیکرٹری وزاعت صنعت و پیداوار دیگرحکام نے شرکت کی۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صنعت حامد عتیق سرور نے کہا کہ سٹیل مل پلانٹ کی 60 سے 80 ارب ڈالر ویلیو ایشن ہوئی ہے، اسٹیل ملز کو دوبارہ چلانے کیلئے 50 کروڑ ڈالر درکار ہیں۔

کمیٹی کو ڈی جی پرائیویٹائزیشن افتخار نقوی نے اسٹیل مل کی نجکاری کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل 29 دسمبر 2020 کو نجکاری کا فیصلہ کیا گیا۔ 1228 ایکڑ زمین لیز پر نئے آنے والے جو اسٹیل مل لے گا اس کو دی جائے گئی جبکہ کل 19ہزار ایکڑ زمین ہے۔ جون کے تیسرے ہفتے میں اسٹیل مل کی نجکاری کے لیے اشتہار دیں گے۔

ممبر کمیٹی ناصر موسی نے کہا کہ نجکاری کا عمل اتنا سست کیوں ہے۔ حکام نے کہا کہ نجکاری کا عمل سست ہے 2015 سے بند تھی 2018 میں اسٹیل مل کو نجکاری لسٹ سے ڈی لسٹ کیا گیا۔ قانونی تقاضہ پورے کرنے میں وقت لگا۔ نئی کمپنی بنائی جارہی ہے جس کا اسٹیل کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ نام رکھا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیل مل چلے۔ ڈاکٹر افتخار نقوی ڈی جی نجکاری کمیشن نے کہا کہ 19 ہزار ایکڑ اسٹیل مل کی زمین ہے، ٹرانزیکشن کمیٹی نے 1228 ایکڑ اراضی نئے انوسٹر کو دینے کی سفارش کی،1228 ایکڑ زمین کیلئے ایک نئی کمپنی بنائی جائیگی۔ اسٹیل کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے نئی کمپنی بنا رہے ہیں، جون کے آخری ہفتے تک انوسٹرز کیلئے اظہار دلچسپی کا اشتہار جاری کریں گے۔ 2015 سے مل بند پڑی، 2018 میں نجکاری لسٹ سے ڈی لسٹ کیا، جون 2019 میں بحالی پر دوبارہ کام کا کہا گیا، اسٹیل مل کی مشینری پرانی ہے، ایک ملین میٹرک ٹن تک پہلے سال پروڈکشن کا ہدف رکھا گیا ہے، دوسرے سال 2 اور تیسرے سال 3 ملین میٹرک ٹن سٹیل مل بحالی پر ہدف ہے، اس وقت تک چار کنثورشیم اسٹیل مل میں دو چینی، ایک روسی اور ایک کورین دلچسپی ظاہر کی ہے، اسٹیل مل کی ایک نئی بیلنس شیٹ تیار ہونے جا رہی ہے اس پر کسی قسم کا کوئی چارج نہیں ہوگا، پاکستان اسٹیل مل کے ہر پلانٹ اور مشینری کی ایویلیو ایشن ہوئی ہے۔ نئی کمپنی پر کوئی قرض نہیں ہوگا۔

ممبرکمیٹی ناصر خان موسیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت سے لیز کا مسئلہ حل کئے بغیر تو کوئی پارٹی نہیں آئے گی پہلے سندھ حکومت کے ساتھ مسئلہ حل کریں۔ حکام نے کہا کہ نئی کمپنی کے زیادہ تر شیئر فروخت کریں گے۔ ممبر کمیٹی مبین احمد نے کہا کہ اسٹیل مل کی نجکاری کی منظوری ہوچکی ہے مگر اس کے باوجود دوسال کے کوئی کام نہیں ہوا ہے ہر سال خسارہ ہورہا ہے۔اس مسئلہ کو حل کرنا ہے بتایا جائے مزید کتنا عرصہ اس مسئلے کو حل کرنے میں لگے گا۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل کی نجکاری کے حوالے سے فنانشل ایڈوائزر (مالی مشیر) تعینات کردیا گیا ہے اور وہ کام کررہا ہے۔ جون کے تیسرے ہفتہ میں اشتہار جاری کررہے ہیں۔ اسٹیل مل کے اثاثوں کا تخمینہ لگا لیا گیا ہے۔ اسٹیل مل کے بورڈ نے اس کی منظوری دے دی ہے اسٹیل مل کا کل 60 سی 80 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد 50 کڑور ڈالر اسٹیل مل کو چلانے میں لگیں گے اسٹیل مل کے آدھے ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے اور باقی کے لیے عدالت میں کیس کیا ہوا ہے عدالت اجازت دے گی تو باقی کو بھی فارغ کر دیں گے۔

ممبر کمیٹی اسامہ قادری نے کہا کہ اسٹیل مل کی نجکاری سے پہلے ملازمین کا مسئلہ حل کیا جائے 19ہزار ملازمین بے روزگار ہوں گے۔ حکام نے بتایا کہ ملازمین کو مراعات اور قانونی تقاضے پورے کرکے نکالاجارہاہے۔ ممبر کمیٹی ریاض الحق نے کہا کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ اسٹیل مل کو کس ٹیکنالوجی سے تبدیل کریں گے۔ حکام نے کہا کہ اب جو اسٹیل پلانٹ لگ رہے ہیں وہ 100ایکڑ میں لگ جاتے ہیں مگر پرانی ٹیکنالوجی 12سو ایکڑ زمین پر پھیلا ہوا ہے۔

ممبر کمیٹی علی گوہر خان نے کہا کہ اسد عمر نے پہلے اسٹیل مل پر سیاسی باتیں کیں کہ ہم آپ کو نہیں نکالیں گے مگر حکومت میں آتے ہی ان کو نکالنے کا فیصلہ کیا۔۔سی پیک کا منصوبہ کولڈ سٹوریج میں لگ گیا ہے صنعتیں لگنا تھیں مگر وہ نہیں ہوا۔ سی پیک کے منصوبوں کو لگایا جائے اور انڈسٹریز اور صنعتیں لگائی ہیں۔

رکن کمیٹی عالیہ حمزہ نے کہا کہ جب سے ہم حکومت میں آئے اسٹیل مل ملازمین کو تنخواہوں کا ایشو نہیں آیا، وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل کے ذمے اسوقت تقریبا 260 ارب روپے واجبات ہیں، 65 ارب سوئی، 90 ارب حکومت پاکستان، پانی و دیگر اداروں کے بھی واجبات ہیں، بلوچستان کا کوئلہ اسٹیل مل میں استعمال ہو سکتا ہے ہم حکومت بلوچستان کیساتھ بھی رابطے میں ہیں، اسٹیل مل سیکورٹی انچارج نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل کی سیکیورٹی کیلئے 90 کل گارڈز ہیں جن میں 80 ایک وقت میں کام پر ہوتے ہیں 35 فیصد دیوار نہیں ہے چور ہم پر فائرنگ کرتے ہیں پولیس اور رینجر والے تعاون نہیں کررہے ہیں۔ چوری ہورہی ہے مگر جب تک سیکورٹی کی کمی پوری نہیں ہوتی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں