کراچی: کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سینئر صحافی اور ڈان نیوز کے سینئر اسائنمنٹ ایڈیٹر شنکر لال کو دفتر سے گھر واپسی پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہراساں کئے جانے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس واقعے کا نوٹس لے اور ذمے داروں کو گرفتار کرکے ان کیخلاف جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر شاہد اقبال اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شنکر لال 27 دسمبر 2022 کی شب ویسٹ وہارف میں واقع ڈان نیوز کے دفتر میں اپنے صحافتی فرائض انجام دینے کے بعد واپس گھر جارہے تھے کہ رات کے تقریبا گیارہ بجے آئی سی آئی پل سے پہلے موٹرسائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد جنہوں نے اپنے چہروں کو رومال سے ڈھانپا ہوا تھے شنکر لال کی کار کے قریب آئے اور جب شنکر لال نے ان کے حلیے دیکھ کر اپنی کار کی رفتار تیز کردی تو انہوں نے شنکر کا تعاقب شروع کردیا، آئی سی آئی چورنگی کے قریب ٹریفک کی وجہ سے شنکر کو اپنی کار روکنا پڑی اور اس وقت موٹرسائیکل سوار افراد نے ان کی کار کو پیچھے سے ٹکر ماردی اور پھر اتر کر شنکر کو گالیاں دینا اور ہراساں کرنا شروع ہوگئے۔
شنکر لال کے مطابق نامعلوم افراد نے انہیں واضح الفاظ میں دھمکیاں دیں کہ ‘سدھر جاؤ انسان کے بچے بنو’ لوگوں کے متوجہ ہوجانے پر دونوں افراد موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے۔ شنکر لال کے مطابق موٹرسائیکل پر آگے اور پیچھے کوئی نمبر پلیٹ نہیں تھی۔
کے یو جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شنکر لال کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ ملک میں صحافیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا تسلسل ہے لیکن صحافی برادری نہ پہلے کبھی ایسے واقعات سے ڈری ہے اور نہ آئندہ ڈرے گی۔
بیان میں وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پر اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ملزمان کی گرفتاری اور ان کیخلاف جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیں۔
بیان میں کہا گیا ہے سندھ اسمبلی سے منظوری کے بعد قانون بننے والے جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت صحافی کو ہراساں کرنا بھی اس پر حملے کے مترادف ہے، اگر شنکر لال کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر سندھ حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی جاتی تو اس سے صحافیوں پر حملے کرنے والوں کے حوصلے مزید بلند ہوں گ۔
کے یو جے اس واقعے کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لے گی اور اسے مستقل فالو اپ کرے گی تاکہ سندھ حکومت کی نیت کا پتہ چل سکے، بیان میں جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں اور کمیشن کے پہلے اجلاس میں حکومت سے اس واقعے پر تفصیلی رپورٹ طلب کریں۔