اسلام آباد: سپریم کورٹ می کنٹونمنٹ بورڈز زمین کمرشل استعمال کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کنٹونمنٹ کی زمین دفاع کیلئے استعمال نہیں ہو رہی تو یہ زمین واپس حکومت کے پاس جائیگی، یہ حکومت کی زمین ہے۔ ڈیفینس کی زمین پر سینیما ہال، ہاوسنگ سوسائٹی، شاپنگ مال اور میرج ہال بن رہے ہیں۔
سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے سیکرٹری دفاع سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو ریٹائرڈ جرنل ہیں ناں آپ کو تو سب پتا ہوگا جس پر سیکریٹری دفاع بے بتایا کہ سر اگر مجھے اجازت دیں تو کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، اسٹریٹجک مقاصد کی اصطلاح کا دائرہ کار وسیع ہے، کمرشل سرگرمیاں بھی اسٹریٹجک ڈیفینس کے زمرے میں آتی ہیں۔ بارڈر پر جب بھی فوج جاتی ہے تو امن کے وقت رفاعی مقاصد اور فوج کا مورال بلند رکھنے کیلیے یہ سرگرمیاں ہوتی ہیں۔
چیف جسٹس
نے کہا کہ سیکریٹری صاحب سب ٹھیک ہے مگر وہاں چھائونی کدھر ہے، وہاں تو سب گھر ہی گھر ہیں۔
سیکریٹری دفاع نے جواب میں کہا کہ فوج کی کاروباری سرگرمیاں بھی دفاعی حکمت عملی کی ایک شکل ہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فوج جن قوانین کا سہارا لے کر کاروباری سرگرمیاں کرتی ہے وہ غیر آئینی ہے۔