سیاحت کا عالمی دن

0
22

تحریر: رابعہ خان

سال 1970 سے ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کی سفارشات کے مطابق ہر سال 27 ستمبر کو سیاحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ سیاحت کا عالمی دن اقوام متحدہ جرنل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق منایا جانے لگا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ دنیا میں تفریحی مقامات کی تلاش کی جائے آثار قدیمہ اور تاریخی عجائبات کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جائے اور معاشرے میں شعبہ سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان کے حوالے سے اگر بات کی جائے، اک نظر دیکھا جائے تو یہ بھی سیاحتی مقامات کے حوالے سے پیچے نہیں ہے کیونکہ پاکستان کا شمار بھی ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں سیاحی مقامات موجود ہیں۔ کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب، بلوچستان خیبرپختونخوا یا سندھ ہو ان میں بے شمار سیاحتی مقامات پائے جاتے ہیں، پاکستان قدرتی خوبصورتی، مذہبی و ثقافتی اور تاریخی مقامات سے روشناس نظر آتا ہے جو کہ باہر سے آنے والے سیاحوں کے دلوں میں گھر کر جاتے ہیں۔ سرسبز جنگلات، قدیم مذہبی مقامات، تاریخی تہذیب کے آثار قدیمہ اور ثقافت ایسے کئی مقام جنہیں سیاحت دلکش انداز سے دیکھتے ہیں۔ پہاڑی علاقے جہاں پر گھنے جنگلات، تاریخی قلعے، وادیاں، ندیاں یعنی بے شمار خدائی قدرت کے کرشمات موجود ہیں مگر پاکستان میں 6 ورثہ مقامات ایسے ہیں جو عالمی سطح پر پائے جاتے ہیں۔ ان میں موئن جو دڑو، تخت بھائی، قلعہ روہتاس، قلعہ لاہور اور شالامار باغ، ٹیکسلا اور مکلی کا قبرستان شامل ہیں۔

پاکستان کے خاص طور پر شمالی علاقوں میں سیاحت اپنے عروج پر ہیں کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور دیگر میں قدرت کے نظارے موجود ہیں۔ 2020 یعنی آج سے تین سال قبل کی بات ہے کہ ایک فوربز نامی عالمی جریدے نے پاکستان کو اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک قرار دیا یعنی پاکستان بھی کسی جنت سے کم نہیں اگر حکومت پاکستان کے ساتھ عوام بھی تعاون کرے تو پاکستانیوں کو باہر ممالک میں جانا ہی نہ پڑے کیونکہ کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کو قدرت نے متنوع جغرافیہ اور انواع اقسام کی آب و ہوا دی ہے جو کئی علاقوں کا حسن نکھارتی ہے اور یہاں کی خوبصورتی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ سیاحوں کو کئی مشکلات بھی پیش آتی ہیں۔ یعنی شمالی علاقوں میں نہ تو ذریعہ آمد و رفت بہتر ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ سروسز بہتر ہے جس وجہ سے سیاحوں کا دنیا سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے اسی کے ساتھ رہائش کے بھی کئی مسائل پیش آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سیاحوں کی اکثریت یہاں آنے کی خواہاں ہونے کے باوجود بھی نہیں پہنچ پاتی۔ جہاں ہم دنیا بھر میں سیاحت کا عالمی دن مناتے ہیں اور تاریخی و ثقافتی و تہذیبی مقامات سے آگاہی فراہم کرتے ہیں اور امن کی صورتحال سے مشروط کرتے ہیں وہی پر موجودہ قدرتی و ثقافتی ورثہ کو سہولیات دینا بھی ضروری ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں