اسلام آباد: عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوریت نے چیف جسٹس کو شکست دے دی۔ سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا اجلاس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بڑا دھچکہ۔
جوڈیشل کمیشن نے سینئیر ججز کو چھوڑ کر جونئیر ججز کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تجویز کردہ پانچوں ججز کے نام کثرت رائے سے مسترد کردیے۔
جوڈیشل کمیشن میں پانچ ارکان جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس سردار طارق مسعود،
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، وزیر قانون اعظم نزید تارڑ اور نمائندہ پاکستان بار کونسل ایڈووکیٹ اختر حسین نے سپریم کورٹ میں تعیناتیوں کہ مخالفت کی۔
اجلاس میں کسی جج کی سپریم کورٹ تعیناتی کی منظوری نہ دی جاسکی، جوڈیشل کمیشن کے 5 ارکان کی سپریم کورٹ میں تعیناتیوں کی مخالفت کرتے ہوئے 4 کے مقابلے 5 ووٹ مخالفت میں آنے پر اجلاس ختم کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے لیے چیف جسٹس کے نامزد 5 ججز پر کمیشن میں اختلاف سامنے آگیا جس کے بعد کمیشن کے ممبران میں ووٹنگ کرائی گئی۔ چیف جسٹس کے نامزد ججز کے خلاف 5 ووٹ آئے
5 ووٹ مخالفت میں آنے پر اجلاس ختم کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ برطانوی سپریم کورٹ کا سینئیر ترین جج اپنے چیف جسٹس کے نئے ججز بھرتی کرنے کے عمل پر عدم اعتماد کرتا اور وہ چیف جسٹس اپنے عہدہ پر براجمان رہتا ہے اور تین رکنی بینچ برطانوی پارلیمان کی مثالیں تو دے رہا تھا لیکن برطانوی ججز کی مثال کیوں نہیں دیتے۔