لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے 11 سال بطور جج فرائض سر انجام دئیے کبھی کہ ڈر کے فیصلہ نہیں عزت کے لیے یہاں بیٹھا ہوں۔ اس ملک کو تماشا بنا دیا ہے۔
وکیل ڈی ایچ اے نے کہا کہ آرڈر کی کاپی مل جائے تو بہتر ہوگا جس پر چیف جسٹس قاسم خان اس کو آرڈر ہی سمجھیں آپ بچے نہیں ہیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ڈی ایچ اے انتظامیہ کی خلاف ہر آنیوالی درخواست پر سی سی پی او لاہور کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ ڈی ایچ اے والے پراپرٹی پر قبضہ کرکے بیٹھیں ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی کی وردی پہننے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کریں اور آرمی والے ملک کے ساتھ کھلواڑ چھوڑ دے۔
انہوں نے سی سی پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او صاحب ڈی ایچ اے نے اندھیر نگری مچائی ہوئی اگر ان سے ڈرنا ہے تو نوکری چھوڑ دیں، صرف آرمی کے لوگ اقتدار پر قابض رہے ہیں اپنے مرضی کے قانون بناتے رہے ہیں اس لیے ان کو کوئی نہیں پوچھتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو وکیل ڈی ایچ اے نے بتایا کہ بریگیڈیئر ستی اسلام آباد سپریم کورٹ میں مصروف ہیں جس پر چیف جسٹس قاسم خان کل میں دوبارہ آرہا ہوں جتنی کوٹھیاں قبضہ کہ زمین پر بنی ہیں سب گرادوں گا۔ اس بریگیڈیئر کو کہہ دیں کہ صبح ریکارڈ لے کر آجائے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ڈی ایچ اے کے بریگیڈیئر ستی جو فوری طلب کرلیا اور کہا کہ بریگیڈیئر ستی اپنے اسٹار اتار کر آئیں، بریگیڈیئر کو یہیں سے جیل بھجواوں گا۔
چیف جسٹس قاسم خان آئی جی پنجاب اور سی سی پی او فوری طلب کرلیا اور کہا میں آج رجسٹرار کو کہ رہا ہوں آرمی چیف کو لیٹر لکھیں یہ آرمی کیا کر رہی ہے، رجسٹرار میری طرف سے یہ لیٹر لکھے گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس کہا کہ لگتا ہے فوج سب سے بڑی قبضہ گروپ بن گئی ہے اور کور کمانڈر اور ڈی ایچ اے کو بلا لیتا ہوں۔ اوقاف کی زمین پر ایلیٹ فورس کے قبضے کے خلاف کیس کی سماعت کی اور کہا کہ آپ پولیس کی بات کررہے ہیں یہاں آرمی نے ہائیکورٹ کی 50 کینال اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے کہا آرمی چیف کو رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ خط لکھیں گے۔